تشریح:
(1) اجناس کے تبادلے میں، اگر وہ ہم جنس ہوں تو دو باتیں ضروری ہیں: برابر ہونا اور نقد ہونا۔ اگر مختلف اجناس کا باہمی تبادلہ کرنا ہو تو ایک چیز کا ہونا ضروری ہے کہ سودا دست بدست ہو، البتہ کمی بیشی جائز ہے لیکن حیوانات میں کوئی پابندی نہیں۔ ان کا باہمی تبادلہ ادھار بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں ہے اور ان میں کمی بیشی بھی درست ہے جیسا کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے حکم سے ایک اونٹ لیتا اور صدقے کے دو اونٹ دینے کا وعدہ کرتا تھا۔ (مسند أحمد:171/2) البتہ بعض روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار پر فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (سنن أبي داود، البیوع، حدیث:3356) امام شافعی ؒ نے ان احادیث کے درمیان تطبیق اس طرح دی ہے کہ یہاں ادھار سے مراد دونوں طرف سے ادھار ہے، یعنی بيع الكالئ بالكالئ مراد ہے۔ (فتح الباري:72/5) بہرحال حیوانات کی خریدوفروخت کے متعلق وسعت ہے۔ ایک جانور کو دو یا اس سے زیادہ اسی جنس کے جانوروں کے عوض نقد اور ادھار پر فروخت کرنا جائز ہے۔ خود رسول اللہ ﷺ نے دو غلاموں کے عوض ایک غلام خریدا تھا۔ (صحیح مسلم، المساقاة، حدیث:4113(1602))