تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے فریقین کے درمیان جھگڑا ختم کرنے کے لیے ایک بہترین راستہ اختیار فرمایا۔ مقروض اگر تنگ دست ہو تو اسے رعایت دینا ضروری ہے اور ایسے حالات میں صاحب مال کو جو کچھ ملے اسے صبروشکر سے قبول کر لینا چاہیے۔ امام بخاری ؒ نے اپنا مدعا اس طرح ثابت کیا ہے کہ ان دونوں حضرات کی آوازیں جھگڑے کی بنا پر بلند ہونے لگیں۔ بعض روایات میں صراحت ہے کہ وہ دونوں آپس میں تکرار کرنے اور جھگڑنے لگے۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی جھگڑے میں مدعی اور مدعا علیہ ایک دوسرے کو سخت سست کہیں تو ایسا ممکن ہے لیکن وہ اخلاقی اور شرعی حدود سے آگے نہ بڑھیں۔ (فتح الباري:94/5)