قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي اللُّقَطَةِ (بَابُ كَيْفَ تُعَرَّفُ لُقَطَةُ أَهْلِ مَكَّةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ طَاوُسٌ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍؓ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺقَالَ: «لاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهَا إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا» وَقَالَ خَالِدٌ: عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «لاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُعَرِّفٍ»

2434. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَامَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي فَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا يُخْتَلَى شَوْكُهَا وَلَا تَحِلُّ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُفْدَى وَإِمَّا أَنْ يُقِيدَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَقَامَ أَبُو شَاهٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ قُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ مَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

مکہ کے لقطہ میں اختلاف ہے۔ بعضوں نے کہا مکہ کا لقطہ ہی اٹھانا منع ہے۔ بعض نے کہا اٹھانا تو جائز ہے لیکن ایک سال کے بعد بھی پانے والے کی ملک نہیں بنتا، اور جمہور مالکیہ اور بعض شافعیہ کا قول یہ ہے کہ مکہ کا لقطہ بھی اور ملکوں کے لقطہ کی طرح ہے۔ حافظ نے کہا کہ شاید امام بخاری  کا مقصد یہ ہے کہ مکہ کا لقطہ بھی اٹھانا جائز ہے۔ اور یہ باب لاکر انہوں نے اس راویت کی ضعف کی طرف اشارہ کیا جس میں یہ ہے کہ حاجیوں کی پڑی ہوئی چیز اٹھانا منع ہے۔ ( وحیدی ) اور طاؤس نے کہا، ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مکہ کے لقطہ کو صرف وہی شخص اٹھائے جو اعلان کرلے، اور خالد حذاءنے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، اور ان سے ابن عباسؓ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مکہ کے لقطہ کو اٹھانا صرف اسی کے لیے درست ہے جو اس کا اعلان بھی کرے۔

2434.

حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے ر سول ﷺ کے لیے مکہ فتح کردیا تو آپ لوگوں میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کرنے کے بعد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مکہ سے قتل وغارت کو روک دیا اور اس پر اپنے رسول اور اہل ایمان کومسلط کردیا۔ آگاہ رہو کہ یہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا اور میرے لیے بھی دن کی ایک گھڑی میں حلال ہوا اور میرے بعد کسی کے لیے بھی حلال نہیں ہوگا۔ خبردار!اس کے شکار کو نہ چھیڑا جائے اور نہ اس کی جھاڑیاں ہی کاٹی جائیں۔ اور یہاں کی گری پڑی چیز صرف اس کے لیے جائز ہے جو اس کا اعلان کرنے کے لیے اٹھاتا ہے اور یہاں جس کا کوئی آدمی قتل ہوجائے تو اسے دو معاملات میں سے ایک کا اختیار ہے: دیت قبول کرلے یا بدلہ لے لے۔‘‘ حضرت عباس  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! اذخر گھاس کو مستثنیٰ ہونا چاہیے کیونکہ ہم اسے اپنی قبروں اور گھروں میں بچھاتے ہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا: : ’’اذخر گھاس کی اجازت ہے۔‘‘ پھر اہل یمن میں سے ابوشاہ نامی شخص کھڑا ہوا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! مجھے(یہ خطبہ ) لکھوادیجئے۔ آپ نے فرمایا: ’’ابو شاہ کے لیے اسے تحریر کردو۔‘‘ (ولید بن مسلم نے کہا:) میں نے امام اوزاعی  سے پوچھا: ابوشاہ کا عرض کرنا کہ اللہ کے رسول ﷺ ! میرے لیے لکھوادیجئے اس کاکیا مطلب ہے؟انھوں نے کہا: وہی (خطبہ) جو انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا۔