تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے اپنی چھڑی سے مارا اور انہیں زمین پر گرا دیا۔ اس عمل سے بتوں اور ان کے پجاریوں کی رسوائی مقصود تھی، نیز اس بات کا اظہار تھا کہ یہ بت خود اپنے آپ کو نفع یا نقصان پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتے تو دوسروں کو کیا فائدہ دے سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہنم کا ایندھن پتھروں کو بھی بنایا ہے تاکہ مشرکین کی مزید رسوائی ہو کہ ان کے معبود بھی ان کے ہمراہ جہنم کا سامان بنے ہوئے ہیں۔ (2) خلاف شرع آلات ضائع کرنا جائز ہیں۔ اس کے علاوہ آلات موسیقی توڑ کر ان کی شکل و صورت تبدیل کرنا جائز ہے، توڑنے کے بعد ان کی لکڑی استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔ اگر بت سونے چاندی کے ہوں تو انہیں توڑنے کے بعد بقیہ ٹکڑوں کی خریدوفروخت کی جا سکتی ہے۔