قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّرِكَةِ (بَابُ شَرِكَةِ اليَتِيمِ وَأَهْلِ المِيرَاثِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2494. حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ العَامِرِيُّ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا} [النساء: 3] إِلَى {وَرُبَاعَ} [النساء: 3]، فَقَالَتْ: «يَا ابْنَ أُخْتِي هِيَ اليَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا تُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ، فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا، فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا، بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، فَيُعْطِيهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، فَنُهُوا أَنْ يُنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ، وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ» قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الآيَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ} [النساء: 127] إِلَى قَوْلِهِ {وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} [النساء: 127] وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الكِتَابِ الآيَةُ الأُولَى، الَّتِي قَالَ فِيهَا: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي اليَتَامَى، فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} [النساء: 3]، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الآيَةِ الأُخْرَى: {وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ} [النساء: 127] يَعْنِي هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ لِيَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ، حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ المَالِ وَالجَمَالِ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ إِلَّا بِالقِسْطِ، مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ

مترجم:

2494.

حضرت عروہ بن زبیر  ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عائشہ  ؓ سے درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے منطق سوال کیا: ’’اور اگر تمھیں اندیشہ ہوکہ تم(یتیم لڑکیوں کے بارے میں) انصاف نہیں کرسکو گے(تو پھر دوسری عورتوں میں سے جو تمھیں پسند آئیں دودو، تین تین) چار چار تک(نکاح کرلو)۔‘‘ ام المومنین حضرت عائشہ  ؓ فرماتی ہیں کہ میرے بھانجے!یہ آیت کریمہ اس یتیم بچی کے متعلق نازل ہوئی جو اپنے کسی سرپرست کی کفالت میں ہو اور اس کے مال میں شریک بننے والی ہو، تو وہ سرپرست اس کے مال اور حسن وجمال سے متاثر ہوکر اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو مگر اس کے مہر میں انصاف سے کام نہ لے کہ اسے اتنا مہر دے جتنا دوسرے لوگ دیتے ہیں تو ایسے لوگ ان(یتیم بچیوں) سے نکاح کرنے سے روک دیے گئے، البتہ اگر وہ ان سے انصاف کریں اوردستور کے مطابق ان تک پورا حق مہر پہنچائیں تو ان سے نکاح کیاجاسکتا ہے بصورت دیگر انھیں حکم ہوا کہ تم، ان کےعلاوہ، ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمھیں پسند ہو۔ حضرت عروہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: لوگوں نے اس آیت کے بعد رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ پوچھاتو اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیت نازل فرمائی: ’’لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔۔۔ لیکن ان سے نکاح کی رغبت رکھتے ہو۔‘‘ اس آیت میں جو ذکر ہے کہ’’تم پر کتاب اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں" اس سے مراد پہلی آیت ہے کہ’’اگر تمھیں ڈر ہوکہ یتیموں کے متعلق تم انصاف نہیں کرسکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمھیں پسند ہوں۔‘‘  حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: دوسری آیت کریمہ میں جو ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ﴾ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری پرورش میں ہو اس کے پاس مال تھوڑا ہے اور حسن وجمال بھی نہیں رکھتی اس سے تو تم نفرت کرتے ہو، اس لیے جس یتیم لڑکی کے مال وجمال کی وجہ سے تمھیں رغبت ہو اس سے بھی نکاح نہ کرو مگر اس صورت میں جب انصاف کے ساتھ ان کا پورا پورا مہر دینے کا ارادہ رکھتے ہو۔