تشریح:
اس حدیث سے بعض حضرات نے یہ مسئلہ کشید کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا ہے۔ یہ تقسیم کے اعتبار سے ہے، قربانی کے اعتبار سے نہیں، کیونکہ اونٹ میں دس آدمیوں کی نہیں بلکہ سات آدمیوں کی شراکت ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ موقف صحیح نہیں کیونکہ بلاشبہ ہدی کے اونٹ میں سات آدمی ہی شریک ہو سکتے ہیں جبکہ قربانی کے اونٹ میں دس افراد شریک ہو سکتے ہیں جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک سفر میں تھے تو قربانی کا وقت آ گیا، ہم اونٹ میں دس آدمی شریک ہوئے اور گائے میں سات۔ (سنن ابن ماجة، الأضاحي، حدیث:3131) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ گائے کی قربانی سات آدمیوں کی طرف سے کی جا سکتی ہے اور اونٹ بھی سات افراد کی طرف سے قربان کیا جا سکتا ہے۔" (سنن أبي داود، الضحایا، حدیث:2808) ان روایات میں تطبیق یہ ہے کہ اونٹ میں دس آدمی بھی شریک ہو سکتے ہیں اور سات بھی۔ واللہ أعلم