قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِتْقِ (بَابُ إِذَا أُسِرَ أَخُو الرَّجُلِ، أَوْ عَمُّهُ، هَلْ يُفَادَى إِذَا كَانَ مُشْرِكًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ العَبَّاسُ لِلنَّبِيِّﷺ فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلًا «وَكَانَ عَلِيٌّ لَهُ نَصِيبٌ فِي تِلْكَ الغَنِيمَةِ الَّتِي أَصَابَ مِنْ أَخِيهِ عَقِيلٍ وَعَمِّهِ عَبَّاسٍ»

2537. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رِجَالًا مِنَ الأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ائْذَنْ لَنَا، فَلْنَتْرُكْ لِابْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ، فَقَالَ: «لاَ تَدَعُونَ مِنْهُ دِرْهَمًا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

انس ؓ نے کہا کہ حضرت عباس ؓ نے فرمایا، میں نے ( جنگ بدر کے بعد قید سے آزاد ہونے کے لیے ) اپنا بھی فد یہ دیا تھا اور عقیل ؓ کا بھی حالانکہ اس غنیمت میں حضرت علی ؓ کا بھی حصہ تھا جو ان کے بھائی عقیل ؓ اور چچا عباسؓ سے ملی تھی۔ تشریح : یہ عبارت لاکر امام بخارینے حنفیہ کے قول کا رد کیا ہے جو کہتے ہیں کہ آدمی اگر اپنے محرم کا مالک ہوجائے تو مالک ہوتے ہی وہ آزاد ہوجائے گا۔ کیوں کہ جنگ بدر میں عباس رضی اللہ عنہ اور عقیلؓ قید ہوئے تھے اور علی ؓ کو ان پر ملک کا ایک حصہ حاصل ہوا تھا۔ اسی طرح آنحضرتﷺکو حضرت عباس ؓ پر مگر ان کی آزادی کا حکم نہیں دیاگیا۔ حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ جب تک لوٹ کا مال تقسیم نہ ہو اس پر ملک حاصل نہیں ہوتی۔ ( وحیدی )

2537.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ آدمیوں نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی، عرض کرنے لگے: آپ ہمیں اجازت دیں کہ ہم اپنے بھانجے عباس کافدیہ چھوڑ دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔‘‘