تشریح:
(1) عرب معاشرے میں رضاعت کو بہت اہمیت دی جاتی تھی۔ اسلامی شریعت نے اسے برقرار رکھا۔ محرمات نکاح میں اس کا عمل دخل تسلیم کیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہیں وہ رضاعت کے تعلق کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں، اسی طرح جو رشتے نسب کے باعث محرم ہیں وہ رضاعت کے تعلق سے بھی محرم بن جاتے ہیں۔‘‘ حضرت افلح ؓ بھی اسی تعلق کی وجہ سے حضرت عائشہ ؓ کے چچا تھے۔ اس سلسلے میں مشہور ہونے کی وجہ سے صرف اکیلے افلح کے کہنے کا اعتبار کر لیا گیا۔ (2) رضاعت جو زمانۂ جاہلیت میں تھی اور وہاں کے لوگوں میں مشہور تھا کہ فلاں نے فلاں کا دودھ پیا ہے تو اس قسم کی رضاعت پر شرعی احکام جاری ہوئے۔ (3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ محرم کو بھی اندر آنے کے لیے اجازت لینا ضروری ہے کیونکہ شاید محرمہ ایسی حالت میں ہو کہ محرم کو دیکھنا ایسی حالت میں جائز نہ ہو۔