قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ، وَالرَّضَاعِ المُسْتَفِيضِ، وَالمَوْتِ القَدِيمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ أرضعتني وأبا سلمة ثويبة ‏ ‏‏.‏ والتثبت فيه‏.‏

2644. حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا الحَكَمُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ، فَلَمْ آذَنْ لَهُ، فَقَالَ: أَتَحْتَجِبِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ، فَقُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي بِلَبَنِ أَخِي، فَقَالَتْ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «صَدَقَ أَفْلَحُ ائْذَنِي لَهُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اور ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کو ثوب یہ ( ابولہب کی باندی ) نے دودھ پلایا تھا ۔ اور رضاعت میں احتیاط کرنا ۔ تشریح : یعنی جب تک رضاعت اچھی طرح ثابت نہ ہو سنی سنائی بات پر عمل نہ کرنا۔ مقصود امام بخاری کا اشارہ ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرف جو آگے اس کتاب میں مذکور ہے کہ سوچ سمجھ کر کسی کو اپنا رضائی بھائی قرار دو۔ منعقدہ باب کے جملہ مضامین سے مطلب امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ ہے کہ ان چیزوں میں صرف بر بنائے شہرت شہادت دینا درست ہے گو گواہ نے اپنی آنکھ سے ان واقعات کو نہ دیکھا ہو۔ پرانی موت سے مراد یہ ہے کہ اس کو چالیس یا پچاس برس گزرچکے ہوں۔

2644.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: حضرت افلح  ؓ نے مجھ سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو میں نے اسے اجازت نہ دی۔ وہ کہنے لگے۔ تم مجھ سے پردہ کرتی ہو، حالانکہ میں تو تمھارا چچا ہوں۔ میں نے کہا: وہ کیسے ؟ انھوں نے کہا: میرے بھائی کی بیوی نےتمھیں دودھ پلایا ہے وہ دودھ میرے بھائی کی وجہ سے تھا۔ حضرت عائشہ  ؓ نے کہا: میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپنے فرمایا: ’’افلح سچ کہتا ہے (اسے اندر آنے کی) اجازت دو۔‘‘