قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ: إِذَا لَمْ يَكُنِ الإِسْلاَمُ عَلَى الحَقِيقَةِ، وَكَانَ عَلَى الِاسْتِسْلاَمِ أَوِ الخَوْفِ مِنَ القَتْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِهِ تَعَالَى: ﴿قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا﴾ [الحجرات: 14] فَإِذَا كَانَ عَلَى الحَقِيقَةِ، فَهُوَ عَلَى قَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: ﴿إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الإِسْلاَمُ﴾

27. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ، فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ: «أَوْ مُسْلِمًا» فَسَكَتُّ قَلِيلًا، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ، فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي، فَقُلْتُ: مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ؟ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ: «أَوْ مُسْلِمًا». ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي، وَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «يَا سَعْدُ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ، وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ» وَرَوَاهُ يُونُسُ، وَصَالِحٌ، وَمَعْمَرٌ، وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ.

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’ جب دیہاتیوں نے کہا کہ ہم ایمان لے آئے آپ کہہ دیجیئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ ظاہر طور پر مسلمان ہو گئے۔‘‘ لیکن اگر ایمان حقیقتاً حاصل ہو تو وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ارشاد : ’’ بے شک دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے ۔‘‘ کا مصداق ہے۔ آیات شریفہ میں لفظ ایمان اور اسلام ایک ہی معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔

27.

حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چند لوگوں کو کچھ مال دیا اور (وہ) سعد ؓ وہاں بیٹھے تھے۔ آپ نے ایک شخص کو چھوڑ دیا، یعنی اسے کچھ نہ دیا، حالانکہ وہ تمام لوگوں میں سے مجھے زیادہ پسند تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں شخص کو چھوڑ دیا، اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’(مومن) یا مسلمان!‘‘ میں تھوڑی دیر خاموش رہا، پھر اس کے متعلق میں جو جانتا تھا اس نے مجھے بولنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے دوبارہ عرض کیا: آپ نے فلاں شخص کو کیوں نظر انداز کر دیا؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن خیال کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’(مومن) یا مسلمان!‘‘ میں پھر تھوڑی دیر چپ رہا، پھر اس کے متعلق جو میں جانتا تھا، اس نے مجھے مجبور کیا تو میں نے تیسری مرتبہ وہی عرض کیا اور رسول اللہ ﷺ نے بھی وہی فرمایا۔ اس کے بعد آپ گویا ہوئے: ’’اے سعد! میں ایک شخص کو کچھ دیتا ہوں، حالانکہ دوسرا شخص مجھے اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے۔ یہ اس اندیشے کے پیش نظر کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ (وہ اپنی کمزوری کی وجہ سے اسلام سے پھر جائے اور) اللہ تعالیٰ اسے اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دے۔‘‘ اس حدیث کو یونس، صالح، معمر اور زہری کے بھتیجے نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔