قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الإِسْلاَمِ وَالأَحْكَامِ وَالمُبَايَعَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2711. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ، وَالمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُخْبِرَانِ، عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ لا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ، فَكَرِهَ المُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامْتَعَضُوا مِنْهُ وَأَبَى سُهَيْلٌ إِلَّا ذَلِكَ، «فَكَاتَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ، فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ المُدَّةِ، وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا»، وَجَاءَتِ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، وَهِيَ عَاتِقٌ، فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يُرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ، لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ: {إِذَا جَاءَكُمُ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ} [الممتحنة: 10] إِلَى قَوْلِهِ: {وَلاَ هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ} [الممتحنة: 10]،

مترجم:

2711.

حضرت مروان بن حکم ؓ اور مسور بن مخرمہ  ؓ سے روایت ہے، وہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین سے بیان کرتے ہیں کہ جب سہیل بن عمرونے صلح حدیبیہ کے دن صلح نامہ لکھوایا تو اس نے نبی ﷺ کے سامنے یہ شرط رکھی کہ ہمارا جو آدمی بھی آپ کے پاس آئے گا، خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کو اسے، ہمارے ہاں واپس کرنا ہوگا۔ آپ اس کے ہمارے درمیان راستہ خالی کر دیں گے۔ مسلمانوں نے اس شرط کو ناپسندکیا اور وہ اس کے باعث غصے سے بھر گئے لیکن سہیل اس شرط کے بغیر صلح کرنے پر تیارنہ ہوا۔ آخر کار نبی ﷺ نے اس شرط پر صلح کر لی اور اسی روز ابو جندل  ؓ کو اس کے والد سہیل بن عمرو  ؓ کے حوالے کردیا۔ پھر مردوں میں سے جو بھی آتا آپ اسے اس مدت کے دوران میں واپس کرتے رہے اگرچہ وہ مسلمان ہو کرآتا۔ اب کچھ اہل ایمان خواتین بھی ہجرت کرکے آئیں ان عورتوں میں عقبہ بن ابو معیط کی بیٹی اُم کلثوم  ؓ بھی تھیں جنھوں نے اس دن رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت کی اور وہ نوجوان عورت تھیں۔ ان کے اہل خانہ آئے اور نبی ﷺ سے اس کی واپسی کا مطالبہ کرنے لگے، لیکن آپ نے اسے ان کی طرف واپس نہ کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق حکم نازل کیا تھا۔ ’’جب اہل ایمان خواتین تمھاری طرف ہجرت کرکے آئیں تو ان کا امتحان لو (ان کی جانچ پڑتال کرو۔) اللہ تو ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے۔ اگر تمھیں ان کے ایمان کا یقین ہو جائے تو پھر انھیں کفار کی طرف واپس نہ کرو۔ ایسی عورتیں کا فروں کے لیے حلال نہیں اور نہ کافر ہی ان کے لیے حلال ہیں۔‘‘