تشریح:
(1) حضرت موسیٰ ؑ کا دوسرا اعتراض شرط کے طور پر تھا کہ اگر میں نے اس کے بعد اعتراض کیا تو آپ مجھے جدا کر دیں۔ حضرت موسیٰ اور حضرت خضر ؑ کے درمیان یہ شرط واقع ہوئی۔ اسے تحریر نہیں کیا گیا اور نہ اس کے متعلق کوئی گواہ ہی بنائے گئے بلکہ زبانی شرط طے پائی جس کا حضرت موسیٰ ؑ نے التزام کیا اور جب شرط کی خلاف ورزی ہوئی تو حضرت خضر ؑ نے فرمایا: اب میرا اور تمہارا ساتھ ختم ہوا۔ اس پر حضرت موسیٰ ؑ نے کوئی اعتراض نہ کیا۔ (عمدة القاري:625/9) (2) پہلی بار موسیٰ ؑ نے بھول جانے کا عذر کیا جو یہ تھا: ’’مجھ سے جو بھول ہو گئی اس پر میرا مؤاخذہ نہ کرو۔‘‘ (الکھف73:18) دوسری بار انہوں نے شرط لگائی اور کہا: ’’اس کے بعد اگر میں نے کوئی بات پوچھی تو پھر مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا۔‘‘ (الکھف76:18) تیسری بار قصداً فرمایا: ’’اگر آپ چاہتے تو ان سے اس کی اجرت لے سکتے تھے۔‘‘ (الکھف77:18) اس روایت میں وہ آیات ذکر کی ہیں جو حصول مقصود کے لیے ضروری تھیں اگرچہ ان میں ترتیب نہیں پائی جاتی۔ واللہ أعلم