قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ المُكَاتَبِ وَمَا لاَ يَحِلُّ مِنَ الشُّرُوطِ الَّتِي تُخَالِفُ كِتَابَ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ؓ فِي المُكَاتَبِ: «شُرُوطُهُمْ بَيْنَهُمْ» وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ، أَوْ عُمَرُ: «كُلُّ شَرْطٍ خَالَفَ كِتَابَ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «وَيُقَالُ عَنْ كِلَيْهِمَا عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ»

2735. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: أَتَتْهَا بَرِيرَةُ تَسْأَلُهَا فِي كِتَابَتِهَا فَقَالَتْ: إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتُ أَهْلَكِ وَيَكُونُ الوَلاَءُ لِي، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَّرْتُهُ ذَلِكَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ابْتَاعِيهَا، فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى المِنْبَرِ، فَقَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

مکاتب وہ لونڈی یا غلام جو اپنی آزادی کے لئے شرائط مقررہ کے ساتھ اپنے آقا سے تحریر ی معاہدہ کر لے۔ ترجمہ: اور جابر بن عبد اللہ ؓ نے مکاتب کے بارے میں کہا کہ ان کی ( یعنی مکاتب اور اس کے مالک کی ) جو شرطیں ہوں وہ معتبر ہوں گی اور ابن عمر یا عمرؓ نے ( راوی کو شبہ ہے ) کہا کہ ہر وہ شرط جو کتاب اللہ کے مخالف ہو وہ باطل ہے خواہ ایسی سو شرطیں بھی لگائی جائیں ۔ ابو عبد اللہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ بیان کیا جاتا ہے کہ عمراور ابن عمر رضی اللہ عنہمادونوں سے یہ قول مروی ہے ۔

2735.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ان کے پاس حضرت بریرہ  ؓ آئیں اور ان سے بدل کتابت کے متعلق تعاون کا سوال کیا۔ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: اگر تو چاہے تو میں تیرے مالکان کو بدل کتابت ادا کر دیتی ہوں۔ لیکن ولا میرے لیے ہو گی۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اسے خرید کر آزاد کردو۔ ولا تو اسی کے لیے ہے جو آزاد کرے۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: ’’ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے۔ جو ایسی شرطیں عائد کرتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں؟ آگاہ رہو! جس نے کوئی ایسی شرط لگائی جس کی بنیاد کتاب اللہ میں نہیں، وہ (شرط) قابل اعتبار ہی نہیں اگرچہ ایسی سو شرطیں لگائے۔‘‘