تشریح:
(1) اس حدیث کے مطابق وقف کرنے والا اپنی وقف کی ہوئی جائیداد کو جس طرح چاہے مشروط کر سکتا ہے، نیز وہ اپنے وقف پر اپنی ذاتی ملکیت بھی باقی رکھ سکتا ہے اور نیک نیتی کے ساتھ دستور کے مطابق اس میں سے اپنے اخراجات بھی پورے کر سکتا ہے۔ (2) امام بخاری ؒ نے آئندہ ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے: (باب هل ينتفع الواقف بوقفه؟) ’’ کیا وقف کرنے والا اپنے وقف سے خود بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے؟‘‘ (صحیح البخاري، الوصایا، باب:12) اس میں یہ شبہ نہیں کرنا چاہیے کہ وقف کرنے والے کا اپنے وقف سے فائدہ اٹھانا ایسا ہے، گویا اس نے اپنے صدقے سے خود فائدہ اٹھایا ہے، اس شبہ کی کوئی حیثیت نہیں۔ (فتح الباري:470/5)