قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ وَمَا لِلوَصِيِّ أَن يَّعمَلَ فِي مَالِ اليَتِيمِ وَمَا يَأكُلُ مِنهُ بِقَدرِ عُمَالَتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2764. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ الأَشْعَثِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ تَصَدَّقَ بِمَالٍ لَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ يُقَالُ لَهُ ثَمْغٌ وَكَانَ نَخْلًا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي اسْتَفَدْتُ مَالًا وَهُوَ عِنْدِي نَفِيسٌ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَصَدَّقْ بِأَصْلِهِ، لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ، وَلَكِنْ يُنْفَقُ ثَمَرُهُ»، فَتَصَدَّقَ بِهِ عُمَرُ، فَصَدَقَتُهُ تِلْكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي الرِّقَابِ وَالمَسَاكِينِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَلِذِي القُرْبَى، وَلاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُوكِلَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ بِهِ

مترجم:

2764.

حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے، کہ حضرت عمر  ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں اپنا مال صدقہ کیا۔ وہ کھجوروں کا باغ تھا جسے ثمغ کہا جاتا تھا۔ حضرت عمر  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !مجھے ایک جائیداد ملی ہے اور میرے نزدیک یہ نہایت ہی عمدہ مال ہے۔ میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اصل مال کو اس طرح صدقہ کرو کہ اسے نہ فروخت کیا جائے اور نہ کسی کو ہبہ دیا جائے، نیزاسے بطور وراثت تقسیم نہ کیا جائے لیکن اس کی پیداوار اور پھل وغیرہ استعمال کیا جاتا رہے۔‘‘ تو حضرت عمر  ؓ نے اسے صدقہ کردیا۔ ان کا یہ صدقہ فی سبیل اللہ، نیز غلام آزادکرنے، مسکینوں، مہمانوں، مسافروں اور قریبی رشتہ داروں کے لیے تھا۔ اور جو کوئی اس کا نگران ہو وہ اس سے معروف طریقے سے کھاسکتا ہے، اس پر کوئی گناہ نہیں، اور اپنے احباب کو بھی کھلا سکتا ہے بشرطیکہ اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔