تشریح:
(1) عنوان میں ذکر کردہ آیت کا شان نزول یہ ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ﴾ ’’اور تم یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ ۔۔‘‘ (الأنعام152:6) تو لوگوں نے یتیم کا مال اور اس کا کھانا وغیرہ بالکل چھوڑ دیا۔ جو کچھ ان کے طعام سے بچ جاتا وہ خراب ہو جاتا۔ یہ حکم بہت مشکل ثابت ہوا تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا، اس کے متعلق مذکورہ آیات نازل ہوئیں۔ (فتح الباري:483/5) (2) طاؤس کے اثر کو سفیان بن عیینہ نے اور حضرت عطاء کے اثر کو ابن ابی شیبہ نے متصل سند سے ذکر کیا ہے۔ (فتح الباري:482/5) بہرحال اللہ تعالیٰ نے یتیم کے مال کے بارے میں بڑے سخت اور کڑے احکام جاری کیے ہیں۔