موضوعات
قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابٌ: لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2767 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كَانَ المَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتِ الوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلَ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ، وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسَ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ»
صحیح بخاری:
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
باب: وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
2767. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ابتدائے اسلام میں مال، اولاد کے لیے تھا اور والدین کے لیے وصیت تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے جو چاہا منسوخ کردیا اور مذکر کے لیے دو عورتوں کے برابر حصہ قرار دیا، ماں باپ میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا چھٹا حصہ مقرر کردیا، نیز بیوی کو آٹھواں یاچوتھا اورشوہر کو نصف یا چوتھا حصہ دیا۔