تشریح:
(1) اس عنوان کا مقصد یہ ہے کہ وقف کے لیے خاص الفاظ کا ادا کرنا ضروری نہیں بلکہ جس طرح بھی یہ مقصد حاصل ہو جائے کافی ہے، اس کے لیے لفظ وقف استعمال کرنا لازمی نہیں۔ دراصل وقف کے الفاظ کی دو قسمیں ہیں: ٭ صريح: اس کے لیے وقف، حَبَس اور اَسبِل کے الفاظ ہیں۔ ٭ كنايه: جس سے بھی مقصود حاصل ہو جائے، بلکہ اس میں عرف کا بھی اعتبار ہوتا ہے۔ بہرحال حدیث میں مذکور الفاظ سے بھی وقف ہو جاتا ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) وقف کے سلسلے میں یہ بات ذہن میں رہے کہ مساجد میں وقف شدہ مال اگر لوازمات نماز کے لیے ہو تو باعث اجروثواب ہے، اس سے کسی مسلمان کو ذاتی غرض پوری کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اگر محض تزئین اور آرائش کے لیے ہے تو اسے مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات میں صرف کر دینا چاہیے۔ اسی طرح قبروں کو پختہ کرنے یا ان پر مساجد بنانے، چادریں اور پھول چڑھانے کے لیے کوئی وقف کیا تو یہ بھی جائز نہیں، نیز کسی ایسے کام کے لیے وقف جو لوگوں کے عقائد خراب کرنے کا باعث ہو ایسے اوقاف بھی حرام ہیں۔ اللہ تعالی ان سے محفوظ رکھے۔