قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذَا حَضَرَ القِسْمَةَ أُولُو القُرْبَى، وَاليَتَامَى وَالمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: قول الله تعالى ‏{‏وإذا حضر القسمة أولو القربى واليتامى والمساكين فارزقوهم منه‏}‏

2779 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الفَضْلِ أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: إِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نُسِخَتْ، وَلاَ وَاللَّهِ مَا نُسِخَتْ، وَلَكِنَّهَا مِمَّا تَهَاوَنَ النَّاسُ، هُمَا وَالِيَانِ، وَالٍ يَرِثُ وَذَاكَ الَّذِي يَرْزُقُ، وَوَالٍ لاَ يَرِثُ، فَذَاكَ الَّذِي يَقُولُ بِالْمَعْرُوفِ، يَقُولُ: لاَ أَمْلِكُ لَكَ أَنْ أُعْطِيَكَ

صحیح بخاری:

کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: ارشاد باری تعالیٰ:’’جب تقسیم ترکہ کے وقت قرابت دار، یتیم اور مسکین لوگ آئیں تو انہیں اس ترکے سے کچھ نہ کچھ ضرور دو‘‘ کی تفسیر

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

( سورۃ نساءمیں ) اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ” جب ( میراث کی تقسیم ) کے وقت رشتہ دار ( جو وارث نہ ہوں ) اور یتیم اور مسکین آجائیں تو ان کو بھی ترکے میں سے کچھ کچھ کھلا دو ( اور اگر کھلانا نہ ہو سکے تو ) اچھی بات کہہ کر نرمی سے ٹال دو ۔جو لوگ خود وارث ہوں‘ ان کو تو یتیم اور مسکین اور دور کے ناطے والوں کو جو وارث نہیں ہیں تقسیم کے وقت کچھ دینا واجب تھا اورجو خود وارث نہ ہوں جیسے وارث اولیٰ اس کو یہ حکم تھا کہ نرمی سے جواب دے دو۔ یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا پھر اس صدقے کا وجوب جاتا رہا اور یہ آیت منسوخ ہوگئی، اب بعضوں نے کہا اب بھی یہ حکم باقی ہے آیت منسوخ نہیں ہے۔

2779.   حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: لوگ کہتے ہیں کہ مذکورہ بالاآیت منسوخ ہے۔ نہیں، اللہ کی قسم!یہ منسوخ نہیں ہے، البتہ لوگ اس پر عمل کرنے میں سست ہوگئے ہیں۔ دراصل ترکہ لینے والے دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں: ایک تو وہ جوخود وارث ہوں، انھیں تو اس وقت کچھ خرچ کرنے کا حکم ہے، دوسرے وہ جو خود وارث نہیں، انھیں حکم ہے کہ وہ نرمی سے جواب دیں۔ وہ یوں کہے کہ میں تو تمھیں دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔