قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ قَضَاءِ الوَصِيِّ دُيُونَ المَيِّتِ بِغَيْرِ مَحْضَرٍ مِنَ الوَرَثَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2781. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، أَوِ الفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْهُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، قَالَ: قَالَ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا، فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا كَثِيرًا، وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الغُرَمَاءُ، قَالَ: «اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَتِهِ»، فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ، فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ، فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «ادْعُ أَصْحَابَكَ»، فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي، وَأَنَا وَاللَّهِ رَاضٍ أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي، وَلاَ أَرْجِعَ إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ، فَسَلِمَ وَاللَّهِ البَيَادِرُ كُلُّهَا حَتَّى أَنِّي أَنْظُرُ إِلَى البَيْدَرِ الَّذِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أُغْرُوا بِي: يَعْنِي هِيجُوا بِي، {فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ العَدَاوَةَ وَالبَغْضَاءَ} [المائدة: 14]

مترجم:

2781.

حضرت جابر بن عبد اللہ  ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی غزوہ اُحد میں شہید کردیے گئے۔ انھوں نے پسماندگان میں چھ بیٹیاں اور کافی قرض چھوڑا۔ جب کھجوریں توڑنے کا وقت آیا تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !آپ کو یہ معلوم ہی ہے کہ میرے والد گرامی غزوہ اُحد میں شہید کر دیے گئے ہیں اور وہ بہت قرض چھوڑگئے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں (تاکہ قرض میں کچھ رعایت کریں)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جاؤتمام کھجوریں ایک طرف اکٹھی کردو اور ہرقسم الگ الگ رکھو۔‘‘  جب میں نے ایسا کر لیا تو پھر رسول اللہ ﷺ کو تشریف لانے کے لیے عرض کیا۔ قرض خواہوں نے آپ ﷺ کو دیکھ کر اور زیادہ سختی شروع کردی۔ آپ ﷺ نے جب ان کا یہ طرز عمل ملاحظہ فرمایا تو آپ نے بڑے ڈھیر کے چاروں طرف تین چکرلگائے، پھر اس پر بیٹھ گے، پھر فرمایا: ’’اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ۔‘‘ چنانچہ آپ نے انھیں ناپ ناپ کردینا شروع کردیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کی امانت ادا کردی۔ اللہ کی قسم! میں اس پر بھی راضی تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کا تمام قرض ادا کردے اور میں اپنی بہنوں کے پاس ایک کھجور بھی نہ لے کر جاؤں۔ اللہ کی قسم! ساری کھجوریں بچ رہیں حتیٰ کہ میں اس ڈھیر کو دیکھ رہا تھا جس پر آپ تشریف فرماتھے۔ اس میں سے ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی تھی۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری) فرماتے ہیں۔ کہ اغروبي کے معنی ہیں: وہ مجھ پر بھڑکنے لگے اور مزید سختی کرنا شروع کر دی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ’’ہم نے یہود و نصاریٰ میں دشمنی بھڑکا دی۔‘‘