قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنْ يُنْكَبُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2801. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرُ الحَوْضِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْوَامًا مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ إِلَى بَنِي عَامِرٍ فِي سَبْعِينَ، فَلَمَّا قَدِمُوا قَالَ لَهُمْ خَالِي: أَتَقَدَّمُكُمْ فَإِنْ أَمَّنُونِي حَتَّى أُبَلِّغَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِلَّا كُنْتُمْ مِنِّي قَرِيبًا، فَتَقَدَّمَ فَأَمَّنُوهُ، فَبَيْنَمَا يُحَدِّثُهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَطَعَنَهُ، فَأَنْفَذَهُ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، فُزْتُ وَرَبِّ الكَعْبَةِ، ثُمَّ مَالُوا عَلَى بَقِيَّةِ أَصْحَابِهِ، فَقَتَلُوهُمْ إِلَّا رَجُلًا أَعْرَجَ صَعِدَ الجَبَلَ، قَالَ هَمَّامٌ: فَأُرَاهُ آخَرَ مَعَهُ، «فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمْ قَدْ لَقُوا رَبَّهُمْ، فَرَضِيَ عَنْهُمْ، وَأَرْضَاهُمْ»، فَكُنَّا نَقْرَأُ: أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا، وَأَرْضَانَا ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ، فَدَعَا عَلَيْهِمْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لَحْيَانَ وَبَنِي عُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوُا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

2801.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے بنو سلیم کے ستر آدمی بنو عامر کے ہاں روانہ کیے۔ جب یہ لوگ بنو عامر کے پاس آئے تو میرے ماموں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: میں تم سے پہلے وہاں جاتا ہوں، اگرانھوں نے مجھے امن دیا تاکہ میں ان تک رسول اللہ ﷺ کا پیغام پہنچا سکوں تو زہے قسمت!بصورت دیگر تم لوگوں نے میرے قریب ہی رہنا ہے، چنانچہ وہ ان کے پاس گئے، انھوں نے امن بھی دے دیا، ابھی وہ اہل قبیلہ کو نبی کریم ﷺ کی باتیں سناہی رہے تھے کہ قبیلے والوں نے اپنے ایک آدمی کو اشارہ کیا تو اس نے انھیں نیزا مار کرگھائل کردیا۔ اس وقت ان کی زبان سے نکلا: اللہ اکبر، رب کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہوگیا۔ پھر قبیلے والے اس کے باقی ساتھیوں کی طرف بڑھے اور حملہ کرکے سب کو ہلاک کردیا۔ صرف ایک لنگڑا ساتھی بچا جو پہاڑ پر چڑھ گیا تھا۔ (راوی حدیث) ہمام نے کہا: میرے خیال کے مطابق اس کے ساتھ ایک اور بھی تھا۔ اسکے بعد حضرت جبرئیل ؑ نے نبی کریم ﷺ کو خبر دی کہ آپ کے ساتھی(سب قاری) اپنے رب سے جاملے ہیں۔ اللہ خود بھی ان سے خوش رہے اور اس نے انھیں بھی خوش کردیا ہے۔ حضرت انس  ؓ نے کہا: اس واقعے کے بعد ہم یوں تلاوت کیاکرتے تھے : ہماری قوم کو ہمارا پیغام پہنچادو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ہیں۔ ہمارا رب خود بھی ہم سے خوش ہے اور اس نے ہمیں بھی خوش کر دیا ہے۔ پھر اس کے بعد یہ آیت منسوخ ہوگئی اور آپ ﷺ نے چالیس روز تک نماز صبح میں قبیلہ رعل، ذکوان، بنو لحیان اور بنو عصیہ پر بددعا کی تھی جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی تھی۔