تشریح:
1۔ اصل واقعہ یوں ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے خود کو مسلمان ظاہر کرکے درخواست کی کہ ہمارے ہمراہ کچھ قراء بھیج دیں تاکہ وہ ہمیں دین اسلام کی تعلیم دیں۔رسول اللہ ﷺ نے حضرت ام سلیم ؓ کے بھائی حضرت حرام بن ملحان ؓ اور ستر آدمیوں کوان کے ہمراہ قبیلہ بنو عامر کی طرف روانہ کردیا۔یہ ستر آدمی انصار کے قاری اور قرآن کریم کے ماہر تھے لیکن راستے میں بنوسلیم نے غداری کی اور بئر معونہ کے پاس انھیں ناحق قتل کر دیا۔لغت کے سلسلے میں جن قبائل کا ذکر آیا ہے وہ سب بنوسلیم کی شاخیں ہیں۔ 2۔امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اللہ کے راستے میں جو زخمی ہوجائے یا اسے نیزاماراجائے اور وہ ایسی حالت میں فوت ہوجائے تو اسے بھی شہادت کا درجہ ملتا ہے جیسا کہ مذکورہ واقعے میں حضرت حرام بن ملحان ؒ کے ساتھ ہوا۔