تشریح:
1۔ قاعدہ تو یہ ہے کہ قاتل اور مقتول ایک ساتھ جنت یا جہنم میں جمع نہ ہوں۔ اگر مقتول جنتی ہے تو یقیناً ایسے انسان کا قاتل جہنم میں جائے گا لیکن اللہ تعالیٰ جب اپنی قدرت سے قاتل و مقتول دونوں کو جنت میں داخل کرتا ہے تو ہنس دیتا ہے وہ اس طرح کہ ایک شخص نے کافروں کی طرف سے لڑتے ہوئے ایک مسلمان کو شہید کردیا پھر اللہ تعالیٰ نے قاتل کو توبہ کی توفیق دی وہ مسلمان ہوگیا اور مسلمانوں کی طرف سے لڑتے لڑتے اس نے بھی جام شہادت نوش کر لیا تو اس طرح قاتل اور مقتول دونوں جنت میں داخل ہو گئے۔2۔اس حدیث میں اللہ کی ایک صفت ضحک یعنی ہنسنے کا ذکر ہے۔اسے ہم مبنی بر حقیقت تسلیم کرتے ہیں اس کی تاویل کرنا سلف صالحین کے موقف کے خلاف ہے البتہ اس کی کیفیت معلوم نہیں اور نہ اس کی کوئی مخلوق اس کی کسی صفت میں اس سے مشابہت ہی رکھتی ہے۔ واللہ أعلم۔