تشریح:
حدیث میں ان گھوڑوں کی دوڑ کا ذکر ہے جو تیار شدہ نہیں تھے جبکہ عنوان اس کے برعکس ہے۔ یعنی اس میں تیارشدہ گھوڑوں کا ذکر ہے۔ دراصل امام بخاری ؒ کی عادت ہے کہ عنوان میں ایک لفظ لا کر حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہیں اگرچہ پیش کردہ حدیث میں وہ لفظ نہیں ہوتا۔ اگرچہ اس حدیث میں تیارشدہ گھوڑوں کا ذکر نہیں لیکن اس سے پہلے ایک حدیث میں ان کا ذکر تھا جس کی طرف امام بخاری ؒنے عنوان میں اشارہ کیا ہے ملاحظہ ہو۔ حدیث 2867۔لہٰذا یہ حدیث عنوان کے خلاف نہیں۔