قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ إِضْمَارِ الخَيْلِ لِلسَّبْقِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2869. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ، وَكَانَ أَمَدُهَا مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ»، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ سَابَقَ بِهَا، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أَمَدًا: غَايَةً ، {فَطَالَ عَلَيْهِمُ الأَمَدُ} [الحديد: 16]

مترجم:

2869.

حضرت عبد اللہ بن عمر  ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان گھوڑوں کی دوڑ کرائی تھی جنھیں تیار نہیں کیا گیا تھا اور مقابلے کی حدثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنوزریق تک رکھی تھی۔ اور عبداللہ بن عمر  ؓ بھی ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے گھوڑے دوڑائے تھے۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؒ) نے کہا کہ حدیث میں : لفظ أَمَدُکے معنی حد اور انتہاکے ہیں۔ قرآن مجید میں ﴿فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ﴾ بھی اسی معنی میں ہے۔ یعنی ان پر وقت کی انتہا طویل ہو گئی۔