تشریح:
1۔زندہ قوموں کی عورتوں میں بھی جذبہ آزادی بدرجہ اتم موجودہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ میدان جنگ میں بھی ایسے نمایاں کار نامے کر گزرتی ہیں کہ انھیں دیکھ کر دوسری قومیں حیرت زدہ ہو جاتی ہیں چنانچہ غزوہ اُحد میں خواتین اسلام نے ایسے کار نامے دکھائے جو آئندہ عورتوں کے لیے قابل تقلید نمونہ بن گئے۔وہ مدینہ طیبہ سے اپنے کندھوں پر مشکیزے اٹھا کر لاتیں اور زخموں سے چور مجاہدین کے مونہوں میں پانی ڈالتیں۔دوسری روایات میں ہے کہ کچھ خواتین زخمی مجاہدین کی مراہم پٹی کرنے پر مامور تھیں۔ (صحیح البخاري، الجهاد و السیر، حدیث 1775)خواتین کے یہ کام لڑائی کے حکم میں تھے نیز یہ عورتیں اپنا دفاع بھی کرتی تھیں۔ اسے خواتین کے لیے قتال کا درجہ دیا گیا ۔ 2۔بہر حال خواتین کا جہاد کے لیے نکلنا جائز ہے تو ان کے لیے قتال بھی۔