باب : دوپہر کے وقت درختوں کا سایہ حاصل کرنے کے لیے فوجی لوگ امام سے جدا ہوکر ( متفرق درختوں کے سائے تلے ) پھیل سکتے ہیں
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The dispersing og the people away from the Imam to rest in the shade of trees)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2933.
حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے ہا کہ وہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک جہاد میں تھے۔ واپسی کے وقت ایک وادی میں قیلولے کا وقت ہوگیا جس میں بہت کانٹے دار درخت تھے۔ لوگ سایہ حاصل کرنے کے لیے درختوں کے جھنڈ میں پھیل گئے۔ خود نبی کریم ﷺ بھی ایک درخت کے نیچے محو استراحت ہوئے اور اس کے ساتھ اپنی تلوار لٹکا دی۔ آپ جب نیند سے بیدار ہوئے تو ایک شخص آپ کے پاس تھا جس کا آپ کو علم نہ ہوسکا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اس شخص نے میری تلوار نیام سے نکالی اور کہنے لگا: اب تجھے (مجھ سے) کون بچائے گا؟ میں نےکہا: اللہ، تو اس نے تلوار پھینک دی۔ اب وہ یہ بیٹھا ہے۔‘‘ پھر آپ نے اسے کوئی سزا نہ دی۔
تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس وقت آپ کی حفاظت کا اہتمام نہیں ہوتا تھا۔ اس واقعے کے بعد آپ نے اپنی حفاظت کے اقدامات فرمائے تو آیت نازل ہوئی۔﴿وَاللَّـهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ﴾ ’’اللہ آپ کو لوگوں سے محفوظ رکھے گا۔‘‘ (المائدة:5/67) اس کے بعد آپ نے حفاظتی اقدامات ختم کر دیے اور حفاظت الٰہیہ ہی پر بھروسہ کیا۔ 2۔امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ فوجی لوگ دوپہر کے وقت کہیں چلتے ہوئے جنگل میں قیلولہ کرنا چاہیں تو اپنی پسند کے مطابق سایہ دار درخت تلاش کر سکتے ہیں اور اپنے قائد سے آرام کے لیے الگ ہو سکتے ہیں اور یہ آداب جنگ کے منافی نہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے ہا کہ وہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک جہاد میں تھے۔ واپسی کے وقت ایک وادی میں قیلولے کا وقت ہوگیا جس میں بہت کانٹے دار درخت تھے۔ لوگ سایہ حاصل کرنے کے لیے درختوں کے جھنڈ میں پھیل گئے۔ خود نبی کریم ﷺ بھی ایک درخت کے نیچے محو استراحت ہوئے اور اس کے ساتھ اپنی تلوار لٹکا دی۔ آپ جب نیند سے بیدار ہوئے تو ایک شخص آپ کے پاس تھا جس کا آپ کو علم نہ ہوسکا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اس شخص نے میری تلوار نیام سے نکالی اور کہنے لگا: اب تجھے (مجھ سے) کون بچائے گا؟ میں نےکہا: اللہ، تو اس نے تلوار پھینک دی۔ اب وہ یہ بیٹھا ہے۔‘‘ پھر آپ نے اسے کوئی سزا نہ دی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس وقت آپ کی حفاظت کا اہتمام نہیں ہوتا تھا۔ اس واقعے کے بعد آپ نے اپنی حفاظت کے اقدامات فرمائے تو آیت نازل ہوئی۔﴿وَاللَّـهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ﴾ ’’اللہ آپ کو لوگوں سے محفوظ رکھے گا۔‘‘ (المائدة:5/67) اس کے بعد آپ نے حفاظتی اقدامات ختم کر دیے اور حفاظت الٰہیہ ہی پر بھروسہ کیا۔ 2۔امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ فوجی لوگ دوپہر کے وقت کہیں چلتے ہوئے جنگل میں قیلولہ کرنا چاہیں تو اپنی پسند کے مطابق سایہ دار درخت تلاش کر سکتے ہیں اور اپنے قائد سے آرام کے لیے الگ ہو سکتے ہیں اور یہ آداب جنگ کے منافی نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے سنان بن ابی سنان اور ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان دونوں حضرات کو جابر ؓ نے خبر دی۔ اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہیں ابراہیم بن سعد نے خبردی، انہیں ابن شہاب نے خبردی، انہیں سنان بن ابی سنان الدولی نے اور انہیں جابر بن عبداللہ ؓ نے خبر دی کہ وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک لڑائی میں شریک تھے۔ ایک ایسے جنگل میں جہاں ببول کے درخت بکثرت تھے۔ قیلولہ کا وقت ہوگیا، تمام صحابہ ؓ سائے کی تلاش میں (پوری وادی میں متفرق درختوں کے نیچے) پھیل گئے اور نبی کریم ﷺ نے بھی ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا۔ آپ ﷺ نے تلوار (درخت کے تنے سے) لٹکادی تھی اور سوگئے تھے۔ جب آپ ﷺ بیدار ہوئے تو آپ ﷺ کے پاس ایک اجنبی موجود تھا۔ اس اجنبی نے کہا کہ اب تمہیں مجھ سے کون بچائے گا؟ پھر آنحضرت ﷺ نے آواز دی اور جب صحابہ ؓ اجمعین آپ ﷺ کے قریب پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص نے میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور مجھ سے کہنے لگا تھا کہ اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچا سکے گا؟ میں نے کہا اللہ (اس پر وہ شخص خود ہی دہشت زدہ ہو گیا) اور تلوار نیام میں کرلی، اب یہ بیٹھا ہوا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی۔
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے یہاں حضرت امام بخاری ؒ اس حدیث کو یہ امر ثابت کرنے کے لئے لائے کہ فوجی لوگ دوپہر میں کہیں چلتے ہوئے جنگل میں قیلولہ کریں تو اپنی پسند کے مطابق سایہ دار درخت تلاش کرسکتے ہیں اور اپنے قائد سے آرام کرنے کے لئے الگ ہوسکتے ہیں اور یہ آداب جنگ کے منافی نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir bin ' Abdullah (RA): That he participated in a Ghazwa (Holy-Battle) in the company of Allah's Apostle. Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. The people dispersed to rest in the shade of the trees. The Prophet (ﷺ) rested under a tree, hung his sword on it, and then slept. Then he woke up to find near to him, a man whose presence he had not noticed before. The Prophet (ﷺ) said, "This (man) took my sword (out of its scabbard) and said, 'Who will save you from me.' I replied, 'Allah.' So, he put the sword back into its scabbard, and you see him sitting here." Anyhow, the Prophet (ﷺ) did not punish him. (See Hadith No. 158)