قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ النَّاسَ إِلَى الإِسْلاَمِ وَالنُّبُوَّةِ وَأَنْ لاَ يَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُؤْتِيَهُ اللَّهُ الكِتَابَ} [آل عمران: 79] إِلَى آخِرِ الآيَةِ

2942. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ القَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ»، فَقَامُوا يَرْجُونَ لِذَلِكَ أَيُّهُمْ يُعْطَى، فَغَدَوْا وَكُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَى، فَقَالَ: «أَيْنَ عَلِيٌّ؟»، فَقِيلَ: يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَأَمَرَ، فَدُعِيَ لَهُ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، فَبَرَأَ مَكَانَهُ حَتَّى كَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِهِ شَيْءٌ، فَقَالَ: نُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا؟ فَقَالَ: «عَلَى رِسْلِكَ، حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ لَأَنْ يُهْدَى بِكَ رَجُلٌ وَاحِدٌ خَيْرٌ لَكَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ اسے ( کتاب و حکمت ) عطا فرمائے تو ( وہ بجائے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لوگوں سے اپنی عبادت کے لیے کہے ) آخر آیت تک ۔

2942.

حضرت سہل بن سعد  ؓسے روایت ہے، ’’میں اب جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح دے گا۔‘‘ اس پر صحابہ کرام ؓ اس امید میں کھڑے ہو گئے کہ ان میں سے کس کو جھنڈا ملتا ہے؟ اور دوسرے دن ہر شخص کو یہی امید تھی کہ جھنڈا اسے دیا جائے گا مگر آپ نے فرمایا: ’’علی  ؓ کہاں ہیں۔‘‘ عرض کیا گیا : وہ تو آشوب چشم میں مبتلا ہیں۔ آپ کے حکم پر انھیں بلایا گیا۔ آپ نے ان کی دونوں آنکھوں میں اپنا لعب دہن لگایا جس سے وہ فوراً صحت یاب ہو گئے گویا انھیں کوئی شکایت ہی نہیں تھی۔ پھر حضرت علی  ؓنے کہا: ہم ان سے جنگ لڑیں گے یہاں تک کہ وہ ہماری طرح (مسلمان) ہو جائیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’ آرام سے چلو! جب تم ان کے میدان میں جاؤ تو سب سے پہلے انھیں دعوت اسلام دو اور ان کے فرائض سے انھیں آگاہ کرو۔ اللہ کی قسم!اگر تمھاری وجہ سے ایک شخص کو بھی ہدایت مل گئی تو وہ تمھارے لیے سرخ اونٹوں سےبہتر ہے۔‘‘