تشریح:
1۔اس حدیث میں یہ اشارہ ہے کہ جنگ سے پہلے ہر وہ موقع تلاش کرلینا چاہیے جس سے جنگ کا خطرہ ٹل سکے کیونکہ جنگ وقتال اسلام کے مقاصد سے نہیں ہے۔رسول اللہ ﷺ صبح تک اس لیے انتظار کرتے تھے تاکہ پتہ نہ چل جائے کہ اس علاقے کے لوگ مسلمان ہیں یا نہیں۔ اذان وغیرہ اسلامی شعائر سے ان کا حال معلوم ہوجاتا تھا۔ 2۔اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کسی قوم کے متعلق معلوم نہ ہوسکے کہ انھیں دعوت اسلام پہنچی ہے یا نہیں تو صبح تک انتظار کرلیا جائے۔اگراذان سنائی دے تو حملہ نہ کیاجائے بصورت دیگرحملہ کردیا جائے۔دعوت اسلام کے متعلق جمہور کا مسلک یہ ہے کہ اگردعوت نہیں پہنچی تو اسلام کی دعوت دینا واجب ہے ،اگرپہنچ چکی ہے تو نئے سرے سے دینا مستحب ہے۔واللہ أعلم۔