تشریح:
1۔حضرت ابوطلحہ ؓ کا گھوڑا سست رفتار تھا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اس پر سواری کی تو آپ کی برکت سے وہ اتنا تیز رفتار ہوگیا کہ کسی گھوڑے کو آگے نہیں بڑھنے دیتاتھا، پھر آپ نے اس کی تعریف کی کہ یہ گھوڑا تو دوڑنے میں دریا کی سی روانی رکھتا ہے۔ 2۔امام بخاری ؒنے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ خوف و ہراس کے وقت جلدی کرنا اور گھوڑے کو ایڑ لگا کر تیزی سے مقام خوف کی طرف بڑھنا احتیاط کے منافی نہیں بلکہ حالات کا جائزہ لینے کے لیے جلدی کرنا ضروری ہے۔