قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الجَعَائِلِ وَالحُمْلاَنِ فِي السَّبِيلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مُجَاهِدٌ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: الغَزْوَ، قَالَ: «إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أُعِينَكَ بِطَائِفَةٍ مِنْ مَالِي»، قُلْتُ: أَوْسَعَ اللَّهُ عَلَيَّ، قَالَ: «إِنَّ غِنَاكَ لَكَ، وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَكُونَ مِنْ مَالِي فِي هَذَا الوَجْهِ» وَقَالَ عُمَرُ: «إِنَّ نَاسًا يَأْخُذُونَ مِنْ هَذَا المَالِ لِيُجَاهِدُوا، ثُمَّ لاَ يُجَاهِدُونَ، فَمَنْ فَعَلَهُ، فَنَحْنُ أَحَقُّ بِمَالِهِ حَتَّى نَأْخُذَ مِنْهُ مَا أَخَذَ» وَقَالَ طَاوُسٌ، وَمُجَاهِدٌ: «إِذَا دُفِعَ إِلَيْكَ شَيْءٌ تَخْرُجُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَاصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ، وَضَعْهُ عِنْدَ أَهْلِكَ»

2975. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ وَلَكِنْ لَا أَجِدُ حَمُولَةً وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ وَيَشُقُّ عَلَيَّ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقُتِلْتُ ثُمَّ أُحْيِيتُ ثُمَّ قُتِلْتُ ثُمَّ أُحْيِيتُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کے سامنے جہاد میں شرکت کا ارادہ ظاہر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں بھی اس مد میں اپنا کچھ مال خرچ کرکے تمہاری مدد کروں ۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ کا دیا ہوا میرے پاس کافی ہے ۔ لیکن انہوں نے فرمایا کہ تمہاری سرمایہ داری تمہارے لیے ہے ۔ میں تو صرف یہ چاہتا ہوں کہ اس طرح میرا مال بھی اللہ کے راستے میں خرچ ہو جائے ۔ حضرت عمرؓنے فرمایا تھا کہ بہت سے لوگ اس مال کو ( بیت المال سے ) اس شرط پر لے لیتے ہیں کہ وہ جہاد میں شریک ہوں گے لیکن پھر وہ جہاد نہیں کرتے ۔ اس لیے جو شخص یہ حرکت کرے گا تو ہم اس کے مال کے زیادہ مستحق ہیں اور ہم اس سے وہ مال جو اس نے ( بیت المال سے ) لیا ہے واپس وصول کرلیں گے ۔ طاوس اور مجاہد نے فرمایا کہ اگر تمہیں کوئی چیز اس شرط کے ساتھ دی جائے کہ اس کے بدلے میں تم جہاد کے لیے نکلو گے ۔ تو تم اسے جہاں جی چاہے خرچ کرسکتے ہو ۔ اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات میں بھی لا سکتے ہو ۔ ( مگر شرط کے مطابق جہاد میں شرکت ضروری ہے )

2975.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں اپنی امت پر مشکل اور دشوار نہ سمجھتا تو میں کسی بھی چھوٹے سے چھوٹےلشکر سے پیچھے نہ رہتا لیکن میرے پاس اتنی سواریاں نہیں ہیں کہ میں ان کو دے سکوں اور نہ میرے پاس اتنے وسائل ہی ہیں کہ میں انھیں عاریتاً سواریاں مہیا کر سکوں۔ اس کے باوجود ان کا جہاد سے پیچھے رہ جانا بھی مجھ پر بہت گراں ہے۔ میں تو یہ پسند کرتا ہوں کہ اللہ کی راہ میں جہاد کروں اور قتل ہو جاؤں، پھر زندہ کردیا جاؤں، پھر قتل ہو جاؤں، پھر زندہ کر دیا جاؤں۔‘‘