تشریح:
1۔اس حدیث سے مقصود "حملان في سبیل اللہ" کا ثبوت مہیا کرنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی مجاہد کو بطورتعاون کوئی سواری مہیا کردی جائے یا اسے ادھار دے دی جائے۔ایساکرنا جائزہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کے متعلق اپنے ارادے کا اظہار کیاتھا۔ 2۔جہاد کا حکم تو سب کے لیے برابر ہے،کسی معقول عذر کے بغیر اس سے علیحدگی اختیار کرنا جائز نہیں، البتہ یہ صورت اس سے الگ ہے کہ کسی پر جہادفرض نہ ہو اوروہ جہاد میں جانے والے کی مدد کرے ثواب میں شریک ہوجائے، ہاں جہاد میں شرکت سے بچنے کے لیے اگرایسا کرتا ہے تو جائز نہیں۔