تشریح:
1۔شیعہ حضرات حضرت علی ؓ کو "وصي رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم " کہتے ہیں۔ اس حدیث سے ان کی تردید ہوتی ہے کیونکہ ان کا اپنا بیان ہے کہ اس صحیفے میں دیت کے مسائل اور قیدیوں کی رہائی کے احکام ہیں اگر وصی ہوتے تو اس میں وصیت کا بھی ذکر ہوتا ۔ بلکہ ان حضرات کا یہ کہنا بھی جھوٹ ہے کہ بہت سی قرآنی آیات ایسی ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے عام لوگوں کو نہیں بتائیں صرف حضرت علی ؓاور اہل بیت کو ان سے آگاہ کیا ہے۔ معاذ اللہ۔ 2۔حضرت عائشہ ؓسے بھی اس کی تردید منقول ہے۔ امام بخاری ؓنے اس حدیث سے قیدیوں کی رہائی کا مسئلہ ثابت کیا ہے۔