قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَيْض (بَابٌ: تَقْضِي الحَائِضُ المَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: «لاَ بَأْسَ أَنْ تَقْرَأَ الآيَةَ»، وَلَمْ يَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ «بِالقِرَاءَةِ لِلْجُنُبِ بَأْسًا» وَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَذْكُرُ اللَّهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ وَقَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ: «كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ يَخْرُجَ الحُيَّضُ فَيُكَبِّرْنَ بِتَكْبِيرِهِمْ وَيَدْعُونَ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، أَنَّ هِرَقْلَ دَعَا بِكِتَابِ النَّبِيِّﷺ فَقَرَأَ فَإِذَا فِيهِ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَ {يَا أَهْلَ الكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ} [آل عمران: 64] الآيَةَ وَقَالَ عَطَاءٌ: عَنْ جَابِرٍ، حَاضَتْ عَائِشَةُ فَنَسَكَتْ المَنَاسِكَ غَيْرَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلاَ تُصَلِّي وَقَالَ الحَكَمُ: إِنِّي لَأَذْبَحُ وَأَنَا جُنُبٌ، وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلاَ تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} [الأنعام: 121]

305.  حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ القَاسِمِ، عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ نَذْكُرُ إِلَّا الحَجَّ، فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ طَمِثْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ: «مَا يُبْكِيكِ؟» قُلْتُ: لَوَدِدْتُ وَاللَّهِ أَنِّي لَمْ أَحُجَّ العَامَ، قَالَ: «لَعَلَّكِ نُفِسْتِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَإِنَّ ذَلِكِ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَافْعَلِي مَا يَفْعَلُ الحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابراہیم نے کہا کہ آیت پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور حضرت عبداللہ بن عباس ؓجنبی کے لیے قرآن مجید پڑھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ اور نبی ﷺ ہر وقت اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔ امام عطیہ نے فرمایا ہمیں حکم ہوتا تھا کہ ہم حیض والی عورتوں کو بھی ( عید کے دن ) باہر نکالیں۔ پس وہ مردوں کے ساتھ تکبیر کہتیں اور دعا کرتیں۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ان سے ابوسفیان نے بیان کیا کہ ہرقل نے نبی کریم ﷺ کے گرامی نامہ کو طلب کیا اور اسے پڑھا۔ اس میں لکھا ہوا تھا۔ شروع کرتا ہوں میں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ اور اے کتاب والو! ایک ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم خدا کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے قول مسلمون تک۔ عطاء نے جابر کے حوالہ سے بیان کیا کہ حضرت عائشہ ؓ کو ( حج میں ) حیض آ گیا تو آپ نے تمام مناسک پورے کئے سوائے بیت اللہ کے طواف کے اور آپ نماز بھی نہیں پڑھتی تھیں اور حکم نے کہا میں جنبی ہونے کے باوجود ذبح کرتا ہوں جب کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جس ذبیحہ پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھاؤ۔اس لیے حکم کی مراد بھی ذبح کرنے میں اللہ کے ذکر کوجنبی ہونے کی حالت میں کرنا ہے۔

305.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ بایں حالت نکلے کہ ہم حج کے علاوہ کسی چیز کا ذکر نہ کرتے تھے۔ جب ہم مقام سرف پر پہنچے تو مجھے حیض آ گیا۔ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی۔ آپ نے پوچھا: ’’تم کیوں رو رہی ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: کاش میں امسال حج کا ارادہ ہی نہ کرتی۔ آپ نے فرمایا: ’’شاید تمہیں حیض آ گیا ہے؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے تو اللہ تعالیٰ نے تمام بناتِ آدم پر لکھ دیا ہے، اس لیے تم وہ تمام افعال کرتی رہو جو حاجی کرتا ہے، البتہ بیت اللہ کا طواف نہیں کرنا تاآنکہ تم پاک ہو جاؤ۔‘‘