تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے ہجری میں اہل بحرین سے صلح کی تھی۔ اس وقت بحرین کے لوگ مجوسی تھے۔ 2۔ موادعت سے مراد ترک قتال ہے۔ اہل بحرین کے خلاف اقدام قتال سے باز رہنا اوران سے جزیہ لینے پر صلح کرنا موادعت ہے۔ وہاں حضرت علاء بن حضرمی ؓکو گورنر مقرر کیا تھا تاکہ وہ ان کی نقل وحرکت پر نظر رکھیں۔ 3۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ دنیا کی رغبت کبھی ہلاکت تک پہنچا دیتی ہے۔ مسلمانوں کا قومی سطح پر جتنا بھی نقصان ہوا اگر اس کا بغور جائز ہ لیاجائے تو وہاں دنیا طلبی کے متعلق منفی جذبات ہی کارفرمانظرآتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے اس حدیث میں اس مرض کی نشاندہی کی ہے اور اس کاعلاج بھی تجویز کیا ہے۔ افسوس کہ آج بھی عرب ممالک کو دیکھا جاسکتا ہے کہ یہودی ان کی چھاتیوں پر سوار ہیں اور وہ دنیا طلبی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور آپس میں لڑلڑ کرکمزور ہورہے ہیں۔واللہ المستعان۔