تشریح:
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے تیسرے جز کو ثابت کیا ہے کہ مال فے اور جزیے کے متعلق امام وقت کو اختیار ہے کہ اس میں سے جس قدر چاہے، جسے چاہے عطا کرسکتاہے۔ کچھ حضرات کا موقف ہے کہ امام کو چاہیے کہ وہ مال فے یا جزیہ سب میں برابرتقسیم کرے اور کسی کو دوسرے پر فوقیت نہ دے لیکن امام بخاری ؒ فرماتے ہیں:یہ امام کی صوابدید موقوف ہے کہ وہ تمام مجاہدین کو برابردے یا کسی کو زیادہ دے اور کسی کو کم دے۔حضرت عباس ؓکے طرزعمل سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ امام کو اس کے بارے میں کلی طور پر اختیارات حاصل ہیں کہ وہ برابر برابر تقسیم کرے یا کسی کو دوسرے پر فوقیت دے۔ واللہ أعلم۔