قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابُ مَا أَقْطَعَ النَّبِيُّ ﷺ مِنَ البَحْرَيْنِ، وَمَا وَعَدَ مِنْ مَالِ البَحْرَيْنِ وَالجِزْيَةِ، وَلِمَنْ يُقْسَمُ الفَيْءُ وَالجِزْيَةُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3165. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنَ البَحْرَيْنِ، فَقَالَ: «انْثُرُوهُ فِي المَسْجِدِ»، فَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَهُ العَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي إِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، قَالَ: «خُذْ»، فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ، فَقَالَ: اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ، قَالَ: «لاَ» قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: «لاَ»، فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَرْفَعْهُ، فَقَالَ: فَمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ، قَالَ: «لاَ»، قَالَ: فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ، قَالَ: «لاَ»، فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ احْتَمَلَهُ عَلَى كَاهِلِهِ، ثُمَّ انْطَلَقَ فَمَا زَالَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا، عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ، فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ

مترجم:

3165.

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس بحرین سے مال آیا تو آپ نے فرمایا: ’’اسے مسجد میں پھیلادو۔‘‘ یہ مال ان اموال میں سے تھا جو کثیر مقدار میں تھا۔ اتنے میں حضرت عباس ؓآگئے اورعرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !مجھے عنائیت فرمائیں کیونکہ میں نےاپنی ذات کا فدیہ ادا کیا تھا اور عقیل کا بھی۔ آپ نے فرمایا: ’’اچھا لے لو۔‘‘ چنانچہ انھوں نےاپنے کپڑے میں مال بھر لیا۔ پھر اسے اٹھانا چاہا لیکن نہ اٹھا سکے تو عرض کیا: آپ کسی صحابی کو حکم دیں وہ اٹھا کر میرے اوپر رکھ دے۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ نہیں ہوسکتا۔‘‘ حضرت عباس ؓنے کہا: پھر آپ ہی اسے اٹھا کر میرے اوپر رکھ دیں تو آپ نے فرمایا: ’’یہ بی نہیں ہوسکتا۔‘‘ پھر حضرت عباسؓ نے اس میں سے کچھ کم کردیا۔ پھر اسے اٹھانا چاہالیکن نہ اٹھا سکے۔ انھوں نے عرض کیا: کسی کو کہیں، وہ اٹھا کر میرے اوپر رکھ دے۔ آپ نے فرمایا: ’’ایسا نہیں ہوسکتا۔‘‘ عرض کیا: پھر آپ ہی اسے اٹھا کر میرے اوپر رکھ دیں۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ بھی نہیں ہوسکتا۔‘‘ حضرت عباس ؓ نے پھر کچھ مال نکال دیا۔ تب کہیں جاکر اسے کندھے پر اٹھا سکے اور لے کر جانے لگے۔ آپ ﷺ نے ان کی حرص پر تعجب کرتے ہوئے اپنی نگاہیں ان کے پیچھے لگائے رکھیں حتیٰ کہ وہ ہماری نظروں سے اوجھل ہوگئے۔ رسول اللہ ﷺ اس وقت تک وہاں سے نہ اٹھے جب تک وہاں ایک درہم بھی باقی رہا۔