قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابُ إِذَا غَدَرَ المُشْرِكُونَ بِالْمُسْلِمِينَ، هَلْ يُعْفَى عَنْهُمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3169. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ المَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اجْمَعُوا إِلَيَّ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ يَهُودَ» فَجُمِعُوا لَهُ، فَقَالَ: «إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ، فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ؟»، فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَبُوكُمْ؟»، قَالُوا: فُلاَنٌ، فَقَالَ: «كَذَبْتُمْ، بَلْ أَبُوكُمْ فُلاَنٌ»، قَالُوا: صَدَقْتَ، قَالَ: «فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُ عَنْهُ؟»، فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا القَاسِمِ، وَإِنْ كَذَبْنَا عَرَفْتَ كَذِبَنَاكَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا، فَقَالَ لَهُمْ: «مَنْ أَهْلُ النَّارِ؟»، قَالُوا: نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا، ثُمَّ تَخْلُفُونَا فِيهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اخْسَئُوا فِيهَا، وَاللَّهِ لاَ نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا»، ثُمَّ قَالَ: «هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟»، فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا القَاسِمِ، قَالَ: «هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا؟»، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ؟»، قَالُوا: أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا نَسْتَرِيحُ، وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ

مترجم:

3169.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے نبی کریم ﷺ کو ایک بکری تحفہ بھیجی، جس میں زہر ملا ہوا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’یہاں جتنے یہودی ہیں ان سب کو اکھٹا کرو۔‘‘ وہ سب آپ کے سامنے اکھٹے کیے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’میں تم سے ایک بات پوچھنے والا ہوں کیا تم سچ سچ بتاؤ گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارا باپ کون ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: فلاں شخص! آ پ نے فرمایا: ’’تم نے جھوٹ کہا ہے بلکہ تمہارا باپ فلاں شخص ہے۔‘‘ انھوں نے کہا: بلاشبہ آپ سچ کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اچھا اب اگر تم سے کچھ پوچھوں تو سچ بتاؤ گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں ابوالقاسم! اگر ہم نے جھوٹ بولا تو آپ ہمارا جھوٹ پہچان لیں گےجیسا کہ پہلے آپ نے ہمارے باپ کے متعلق ہمارا جھوٹ معلوم کرلیا ہے۔ پھر آپ نے ان سے پوچھا: ’’دوزخی کون لوگ ہیں؟‘‘ انھوں نے کہا: ہم چند روز کے لیے دوزخ میں جائیں گے، پھر ہمارے بعد تم اس میں ہمارے جانشین ہوگے۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تم ہی اس میں ذلیل وخوار ہوکر رہو گے۔ اللہ کی قسم! ہم کبھی اس میں تمہاری جانشینی نہیں کریں گے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں تم سے کوئی سوال پوچھوں تو کیا تم میرے سامنے سچ بولوں گے؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں ابو القاسم! آپ نے فرمایا: ’’کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’تمھیں اس بات پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟‘‘ انھوں نے کہا: ہمارا خیال یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے نبی ہیں تو آپ سے ہمیں نجات مل جائے گی اور اگر آپ حقیقت میں نبی ہیں تو آپ کو کچھ نقصان نہیں ہوگا۔