تشریح:
1۔ خیبر کے یہودیوں نے رسول اللہ ﷺکے خلاف یہ ناپاک منصوبہ بنایا اور اسے ایک عورت کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ وہ عورت مرحب یہودی کی بہن تھی جس کانام زینب بنت حارث تھا۔ یہودیوں کی طرف سے یہ غداری تھی کہ انھوں نے ایک یہودیہ کو آلہ کار بنا کررسول اللہ ﷺ کوزہریلا گوشت پیش کیا۔ آپ نے کسی مصلحت کی بنا پر انھیں معاف کردیا۔ ایک روایت کے مطابق ایک صحابی بشر بن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس زہریلے گوشت سے فوت ہوگئے تھے تو آپ نے وہ عورت ان کے لواحقین کے حوالے کردی، انھوں نےاسے قصاصاً قتل کردیا۔ (سنن أبي داود، الدیات، حدیث:4512 و الطبقات الکبریٰ لابن سعد:202/2) چنانچہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اس یہودی عورت کو قتل کرنے کی اجازت مانگی جس نے بکری میں زہرملایاتھا تو آپ نے اجازت نہ دی بلکہ آپ نے معاف کردیا۔ (صحیح مسلم، السلام، حدیث:5706(2190) لہذا یہ صحیح ہے کہ اس موقع پر آپ نے اسے معاف کردیا اور بعد میں جب آپ کو علم ہوا کہ بشر اس زہر کی وجہ سے وفات پاگئے ہیں تو قصاصاً اسے قتل کروادیاتھا۔ واللہ أعلم۔ 2۔اس حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا:’’ہم کبھی دوزخ میں تمہارے جانشیں نہیں بنیں گے‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ گناہ گار مسلمان تو جہنم میں جائیں گے لیکن انھیں بالآخر نکال لیا جائے گا، البتہ یہودی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے، یعنی خلود اور عدم خلود کی وجہ سے متفرق ہوجائیں گے۔