1 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ صَلاَةِ الخَوْفِ (بَابُ صَلاَةِ الطَّالِبِ وَالمَطْلُوبِ رَاكِبًا وَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

946. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ قَالَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا لَمَّا رَجَعَ مِنْ الْأَحْزَابِ لَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلَّا فِي بَنِي قُرَيْظَةَ فَأَدْرَكَ بَعْضَهُمْ الْعَصْرُ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا نُصَلِّي حَتَّى نَأْتِيَهَا وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ نُصَلِّي لَمْ يُرَدْ مِنَّا ذَلِكَ فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ...

صحیح بخاری : کتاب: نماز خوف کا بیان (باب: جو دشمن کے پیچھے لگا ہو یا دشمن اس کے پیچھے لگا ہو وہ سوار رہ کر اشارے ہی سے نماز پڑھ لے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

946. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب غزوہ خندق سے واپس ہوئے تو ہمیں حکم فرمایا: ’’کوئی بھی نماز عصر بنو قریظہ کے علاوہ کہیں اور نہ پڑھے۔‘‘ چنانچہ بعض لوگوں کو راستے میں عصر کا وقت آ گیا تو کچھ نے کہا کہ ہم تو بنو قریظہ پہنچ کر نماز پڑھیں گے اور کچھ کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ کا مقصد یہ نہ تھا کہ ہم نماز قضا کر دیں، لہٰذا ہم تو نماز پڑھیں گے۔ جب اس واقعے کا ذکر نبی ﷺ سے ہوا تو آپ نے کسی کو ملامت نہ کی۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الشَّجَاعَةِ فِي الحَرْبِ وَالجُبْنِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2821. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ: أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ النَّاسُ مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ، فَعَلِقَهُ النَّاسُ يَسْأَلُونَهُ حَتَّى اضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ، فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَعْطُونِي رِدَائِي، لَوْ كَانَ لِي عَدَدُ هَذِهِ العِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ لاَ تَجِدُونِي بَخِيلًا، وَلاَ كَذُو...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : جنگ کے موقع پر بہادری اور بزدلی کابیان )

مترجم: BukhariWriterName

2821. حضرت جبیر بن مطعم  ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ چل رہے تھے اور آپ کے ساتھ اور لوگ بھی تھے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب آپ غزوہ حنین سے واپس ہوئے۔ لوگوں نے آپ کوگھیر لیا وہ آپ سے کچھ مانگ رہے تھے حتیٰ کہ آپ کو مجبوراً ایک ببول کے درخت کے پاس جانا پڑا۔ وہاں آپ کی چادر مبارک اس کے کانٹوں سے الجھ گئی تو نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہوکر فرمایا: ’’میری چادر تو مجھے واپس کردو۔ اگر میرے پاس اس (درخت) کے کانٹوں کے برابر بھی اونٹ ہوتے تو میں سب کے سب تم میں تقسیم کردیتا۔ مجھے تو کسی وقت بھی بخیل، جھوٹا اور بزدل نہیں پاؤ گے۔‘‘ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ بِالهَزِيمَةِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2935. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ اليَهُودَ، دَخَلُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، فَلَعَنْتُهُمْ، فَقَالَ: «مَا لَكِ» قُلْتُ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ: «فَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : مشرکین کے لیے شکست اور زلزلے کی بددعا کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

2935. حضرت عائشہ  ؓسے روایت ہے کہ کچھ یہودی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ آپ پر موت آئے۔ میں نے یہ سن کر ان پر لعنت کی تو آپ نے فرمایا: ’’تجھے کیاہوگیا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: آپ نے نہیں سنا جو انھوں نے کہا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ کیاتو نے وہ نہیں سنا جو میں نے کہا ہے؟کہ تم پر بھی ہو۔‘‘ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعْطِي المُؤَلَّفَةَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3148. حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ النَّاسُ، مُقْبِلًا مِنْ حُنَيْنٍ، عَلِقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَعْرَابُ يَسْأَلُونَهُ حَتَّى اضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ، فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ، فَوَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَعْطُونِي رِدَائِي، فَلَو...

صحیح بخاری : کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان (باب : تالیف قلوب کے لیے آنحضرت ﷺ کا بعضے کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا )

مترجم: BukhariWriterName

3148. حضرت جبیر بن معطم  ؓسے روایت ہے کہ ایک دفعہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے، آپ کے ساتھ چند صحابہ کرام  ؓ اور بھی تھے جبکہ آپ حنین سے واپس آرہے تھے۔ راستے میں چند دیہاتی آپ سے چمٹ گئے، وہ آپ سے کچھ مانگتے تھے حتیٰ کہ آپ کو ایک کیکر کے درخت کے نیچے دھکیل کر لے گئے اور آپ کی چادر اس کے کانٹوں میں اُلجھ کر رہ گئی۔ اس وقت آپ ٹھہر گئے اور فرمایا:’’مجھے میری چادر تو دے دو۔ اور اگر میرے پاس اس درخت کے کانٹوں کی تعداد میں اونٹ ہوتے تو میں تم میں تقسیم کردیتا۔ تم مجھے بخیل، جھوٹا اور بزدل ہر گز نہیں پاؤ گے۔&lsquo...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعْطِي المُؤَلَّفَةَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3150. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ، آثَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسًا فِي القِسْمَةِ، فَأَعْطَى الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ، وَأَعْطَى عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَأَعْطَى أُنَاسًا مِنْ أَشْرَافِ العَرَبِ فَآثَرَهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي القِسْمَةِ، قَالَ رَجُلٌ: وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ القِسْمَةَ مَا عُدِلَ فِيهَا، وَمَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَأُخْبِرَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ، فَأَخْب...

صحیح بخاری : کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان (باب : تالیف قلوب کے لیے آنحضرت ﷺ کا بعضے کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا )

مترجم: BukhariWriterName

3150. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حنین کے دن کچھ لوگوں کو تقسیم میں زیادہ دیا تھا، چنانچہ اقرع بن حابس ؓ کو سو اونٹ، عیینہ ؓ کو بھی سو اونٹ دیے۔ ان کے علاوہ شرفائے عرب میں سے چند لوگوں کو اس طرح تقسیم میں کچھ زیادہ دیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کی قسم! یہ ایسی تقسیم ہے کہ اس میں انصاف پیش نظر نہیں رکھا گیا یا اس میں اللہ کی رضا مقصود نہ تھی۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نبی کریم ﷺ کو اس بات سے ضرور آگاہ کروں گا، چنانچہ میں آپ کے پاس گیا اور آپ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اگر اللہ اور اس کا رسول ﷺ انصاف نہیں کریں گے...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3405. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ يَرْحَمُ اللَّهَ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

3405. حضرت عبداللہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے مال تقسیم کیا تو ایک شخص نے کہا کہ اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے۔ میں یہ سن کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور آپ کو بتایا تو آپ اس قدر ناراض ہوئے کہ میں نے چہرہ انور پر غصے کے آثار دیکھے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ پر رحمت کرے! انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی، تاہم انھوں نے صبر سے کام لیا۔‘‘ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4335. حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةَ حُنَيْنٍ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مَا أَرَادَ بِهَا وَجْهَ اللَّهِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى مُوسَى لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: غزوئہ طائف کا بیان جوشوال سنہ 8ھ میں ہوا ۔ یہ موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیاہے )

مترجم: BukhariWriterName

4335. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب نبی ﷺ حنین سے ملنے والے مال غنیمت کی تقسیم کر رہے تھے تو انصار کے ایک شخص نے کہا: اس تقسیم میں رضائے الہٰی کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کی اطلاع دی تو آپ کے چہرہ مبارک کا رنگ متغیر ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی حضرت موسٰی ؑ پر رحم فرمائے، انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف فی گئی، لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا۔‘‘ ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4336. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ آثَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا أَعْطَى الْأَقْرَعَ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ وَأَعْطَى عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِكَ وَأَعْطَى نَاسًا فَقَالَ رَجُلٌ مَا أُرِيدَ بِهَذِهِ الْقِسْمَةِ وَجْهُ اللَّهِ فَقُلْتُ لَأُخْبِرَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: غزوئہ طائف کا بیان جوشوال سنہ 8ھ میں ہوا ۔ یہ موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیاہے )

مترجم: BukhariWriterName

4336. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ہی سے رویت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پر کچھ لوگوں کو بہت جانور عطا فرمائے، چنانچہ اقرع بن حابس کو سو اونٹ دیے، عیینہ بن حصن فزاری کو بھی اتنے ہی دیے، دوسرے اشراف عرب کو بھی آپ نے اسی حساب سے دیا۔ اس پر ایک شخص نے کہا: اس تقسیم میں اللہ کی رضا کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔ میں نے (دل میں) کہا کہ میں اس امر کی اطلاع نبی ﷺ کو ضرور دوں گا۔ جب آپ ﷺ نے یہ سنا تو فرمایا: ’’اللہ تعالٰی حضرت موسٰی ؑ پر رحم فرمائے انہیں اس سے بھی زیادہ دکھ پہنچایا گیا لیکن انہوں نے صبر کیا۔‘‘ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَنْ أَخْبَرَ صَاحِبَهُ بِمَا يُقَالُ فِيهِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6059. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: وَاللَّهِ مَا أَرَادَ مُحَمَّدٌ بِهَذَا وَجْهَ اللَّهِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ، وَقَالَ: «رَحِمَ اللَّهُ مُوسَى، لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ»...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: اگر کوئی شخص دوسرے شخص کی گفتگو جو اس نے کسی کی نسبت کی ہو اس سے بیان کرے )

مترجم: BukhariWriterName

6059. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کیا تو انصار میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! محمد ﷺ نے اس تقسیم سے اللہ کی رضا کا ارادہ نہیں کیا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو اس شخص کی بات سے مطلع کیا تو آپ کا چہرہ انور متغیر ہو گیا۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی موسیٰ ؑ پر رحم کرے انہیں اس سے بھی زیادہ اذیت دی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا۔“ ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الأَذَى)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6100. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ شَقِيقًا، يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً كَبَعْضِ مَا كَانَ يَقْسِمُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: وَاللَّهِ إِنَّهَا لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، قُلْتُ: أَمَّا أَنَا لَأَقُولَنَّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ فَسَارَرْتُهُ، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ وَغَضِبَ، حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَخْبَرْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: «قَدْ أُوذِيَ مُوسَى بِأَكْث...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: تکلیف پر صبر کرنے کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

6100. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کیا جیسا کہ آپ پہلے بھی کیا کرتے تھے۔ ایک انصاری آدمی نے کہا: اس تقسیم میں اللہ تعالٰی کی رضا کا خیال نہیں رکھا گیا۔ میں نے (دل میں) کہا یہ بات میں نبی ﷺ سے ضرور ذکر کروں گا،چناں چہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ دیگر صحابہ کرام ؓ بھی وہاں موجود تھے۔ میں نے چپکے سے یہ بات آپ کے گوش گزار کر دی۔ نبی ﷺ کو یہ بات بہت ناگوار گزری، چہرہ انور متغیر ہو گیا اور آپ بہت غضب ناک ہوئے یہاں تک کہ میں نے خواہش کی: کاش! میں آپ کو یہ خبر نہ دیتا اس کے بعد آپ نے فرمایا: ”موسیٰ ؑ کو اس سے بھ...