تشریح:
1۔ امیہ بن خلف غزوہ بدر میں قتل ہوااور اس کا بھائی ابی بن خلف احد کی جنگ میں جہنم واصل ہوا۔ اسی طرح عقبہ بن ابی معیط بدر میں قتل نہیں ہوا۔ بلکہ وہ جنگی قیدی بنا اور رسول اللہ ﷺنے اسے قتل کروایا۔ گرم ترین دن کی وجہ سے مشرکین کی لاشیں پھٹ چکی تھیں اور ورم آجانے کی بنا پر ان کا رنگ سیاہ ہو گیا تھا مشرکین کی لاشوں کی قیمت لینے کی بجائے انھیں ایک بے آباد اندھے کنویں میں پھینک گیا۔کیونکہ خریدو فروخت کرتے وقت بیچی جانے والی چیز کا کچھ نہ کچھ اعزاز ضرور ہوتا ہے جس کی بنا پر اس کی قیمت پڑتی ہے ہمیں مشرکین کی لاشیں فروخت کرنے سے اس لیے منع کیا گیا کہ ان کا اعزاز نہ ہو۔ 2۔ امام بخاری ؒنےعنوان سے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ مشرکین کا ایک آدمی غزوہ خندق کے موقع پر خندق میں گھس آیا تھا جسے ماردیا گیا تو مشرکین نے اس کی لاش کو خریدنا چاہا تو آپ نے فرمایا:’’ہمیں نہ تو اس لاش کی ضرورت ہے اور نہ ہم اس کی قیمت ہی وصول کرنا چاہتے ہیں۔ (جامع الترمذي، الجهاد، حدیث:1715)سیرت ابن ہشام میں ہے مشرکین اس کی دس ہزار درہم قیمت ادا کرنا چاہتے تھے۔ (السیرة النبویة لابن هشام:3/ 186 و فتح الباري:340/6) 3۔ رسول اللہ ﷺ مقتولین بدر کی لاشیں فروخت کر سکتے تھے کیونکہ وہ مکہ کے رئیس تھے اور ان کے رشتہ دار بہت امیر تھے۔ وہ بھاری قیمت ادا کر کے انھیں خرید سکتے تھے۔لیکن رسول اللہ ﷺ نے ایسا نہیں کیا بلکہ انھیں کنویں میں پھینک کر نیست و نابود کیا۔