قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ صِفَةِ الشَّمْسِ وَالقَمَرِ بِحُسْبَانٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ مُجَاهِدٌ: «كَحُسْبَانِ الرَّحَى» وَقَالَ غَيْرُهُ: بِحِسَابٍ وَمَنَازِلَ لاَ يَعْدُوَانِهَا، " حُسْبَانٌ: جَمَاعَةُ حِسَابٍ، مِثْلُ شِهَابٍ وَشُهْبَانٍ " {ضُحَاهَا} [النازعات: 29]: «ضَوْءُهَا»، {أَنْ تُدْرِكَ القَمَرَ} [يس: 40] «لاَ يَسْتُرُ ضَوْءُ أَحَدِهِمَا ضَوْءَ الآخَرِ، وَلاَ يَنْبَغِي لَهُمَا ذَلِكَ» {سَابِقُ النَّهَارِ} [يس: 40]: «يَتَطَالَبَانِ، حَثِيثَيْنِ»، {نَسْلَخُ} [يس: 37]: «نُخْرِجُ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ وَنُجْرِي كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا»، {وَاهِيَةٌ} [الحاقة: 16]: «وَهْيُهَا تَشَقُّقُهَا»، {أَرْجَائِهَا} [الحاقة: 17]: " مَا لَمْ يَنْشَقَّ مِنْهَا، فَهُمْ عَلَى حَافَتَيْهَا، كَقَوْلِكَ: عَلَى أَرْجَاءِ البِئْرِ "، {أَغْطَشَ} [النازعات: 29] وَ {جَنَّ} [الأنعام: 76]: «أَظْلَمَ» وَقَالَ الحَسَنُ: {كُوِّرَتْ} [التكوير: 1]: «تُكَوَّرُ حَتَّى يَذْهَبَ ضَوْءُهَا»، {وَاللَّيْلِ وَمَا وَسَقَ} [الانشقاق: 17]: «جَمَعَ مِنْ دَابَّةٍ»، {اتَّسَقَ} [الانشقاق: 18]: «اسْتَوَى»، {بُرُوجًا} [الحجر: 16]: «مَنَازِلَ الشَّمْسِ وَالقَمَرِ»، {الحَرُورُ} [فاطر: 21]: «بِالنَّهَارِ مَعَ الشَّمْسِ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَرُؤْبَةُ: «الحَرُورُ بِاللَّيْلِ، وَالسَّمُومُ بِالنَّهَارِ» يُقَالُ: {يُولِجُ} [الحج: 61]: «يُكَوِّرُ»، {وَلِيجَةً} [التوبة: 16] «كُلُّ شَيْءٍ أَدْخَلْتَهُ فِي شَيْءٍ»‏.

3199. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِأَبِي ذَرٍّ حِينَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ: «أَتَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ؟»، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ العَرْشِ، فَتَسْتَأْذِنَ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَيُوشِكُ أَنْ تَسْجُدَ، فَلاَ يُقْبَلَ مِنْهَا، وَتَسْتَأْذِنَ فَلاَ يُؤْذَنَ لَهَا يُقَالُ لَهَا: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ العَزِيزِ العَلِيمِ} [يس: 38]

مترجم:

ترجمۃ الباب:

مجاہد نے کہا یعنی چکی کی طرح گھومتے ہیں اور دوسرے لوگوں نے یوں کہا یعنی حساب سے مقررہ منزلوں میں پھرتے ہیں ، زیادہ نہیں بڑھ سکتے ۔ لفظ حسبان حساب کی جمع ہے ۔ جیسے لفظ شہاب کی جمع شہبان ہے اور سورہ والشمس میں جو لفظ ضحاہا آیا ہے ۔ ضحی روشنی کو کہتے ہیں اور سوہ یٰسٓ میں جو آیا ہے کہ سورج چاند کو نہیں پا سکا ، یعنی ایک کی روشنی دوسرے کو ماند نہیں کرسکتی نہ ان کو یہ بات سزاوار ہے اوراسی سورۃ میں جو الفاظ والااللیل سابق النہار ہیں ان کا مطلب یہ کہ دن اور رات ہر ایک دوسرے کے طالب ہوکر لپکے جا رہے ہیں اور اسی سورۃ میں لفظ انسلخ کا معنی یہ ہے کہ دن کو رات سے اور رات کو دن سے ہم نکال لیتے ہیں اور سورہ حاقہ میں جو واہیۃ کا لفظ ہے ۔ وہی کے منی پھٹ جانا اور اسی سورۃ میں جو یہ ہے ﴾ والملک علی ارجائہا﴿ یعنی فرشتے آسمانوں کے کناروں پر ہوں گے جب تک وہ پھٹے گا نہیں ۔ جیسے کہتے ہیں وہ کنویں کے کنارے پر اور سورہ والنازعات میں جو لفظ اغطش اور سورہ انعام میں لفظ جَنَّ ہے ان کے معنی اندھیری کے ہیں ۔ یعنی اندھیاری کی اندھیاری ہوئی اور امام حسن بصری نے کہا کہ سورہ اذالشمس میں کورت کا جو لفظ ہے اس کا معنی یہ ہے جب لپیٹ کر تاریک کر دیا جائے اور سورہ انشقت میں جو وما وسق کا لفظ ہے اس کے معنی جو اکٹھا کرے ۔ اسی سورۃ میں اتسق کا معنی سیدھا ہوا ، اور سورہ فرقان میں بروجا کا لفظ بروج سورج اور چاند کی منزلوں کو کہتے ہیں اور سورہ فاطر میں جو حرور کا لفظ ہے اس کے معنی دھوپ کی گرمی کے ہیں ۔ اور ابن عباس نے کہا ، حرور رات کی گرمی اور سموم دن کی گرمی ۔ اور سورہ فاطر میں جو یولج کا لفظ ہے اس کے معنی لپیٹتا ہے اندر داخل کرتا ہے اور سورہ توبہ میں جو ولیجۃ کا لفظ ہے اس کے معنیٰ اندر گھسا ہوا یعنی راز دار دوست ۔

3199.

حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ جب سورج غروب ہوا تو نبی کریم ﷺ نے پوچھا: ’’کیا تمھیں معلوم ہے کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی کو خوب علم ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ سورج جاکر عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے اجازت مانگتاہے تو اسے اجازت دی جاتی ہے۔ اور وہ دن بھی قریب ہے جب یہ سجدہ کرے گا اور اس کا سجدہ قبول نہ ہوگا اور اجازت طلب کرے گا لیکن اسے اجازت نہ ملے گی بلکہ اسے کہا جائے گا: جہاں سے آئے ہو ادھر چلے جاؤ تو وہ مغرب سے طلوع ہوگا۔‘‘ اسی لیے اللہ تعالیٰ کاارشاد گرامی ہے: ’’یہ سورج اپنے ٹھکانے کی طرف رواں دواں ہے۔ یہ عزیز وعلیم کا مقرر کردہ نظام الاوقات ہے۔‘‘