قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ، لِلنَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، عَدُوُّ اليَهُودِ مِنَ المَلاَئِكَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «لَنَحْنُ الصَّافُّونَ المَلاَئِكَةُ»)

3210. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ المَلاَئِكَةَ تَنْزِلُ فِي العَنَانِ: وَهُوَ السَّحَابُ، فَتَذْكُرُ الأَمْرَ قُضِيَ فِي السَّمَاءِ، فَتَسْتَرِقُ الشَّيَاطِينُ السَّمْعَ فَتَسْمَعُهُ، فَتُوحِيهِ إِلَى الكُهَّانِ، فَيَكْذِبُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے

3210.

ام المومنین حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’فرشتے ابر (بادلوں) میں آتے ہیں اور اس کام کا ذکر کرتے ہیں جس کا فیصلہ آسمانوں میں ہوچکا ہوتا ہے تو شیاطین چپکے سے فرشتوں کی باتیں اڑالیتے ہیں اور کاہنوں کو بتادیتے ہیں اور وہ کم بخت سچی بات میں اپنی طرف سے جھوٹ ملا دیتے ہیں۔ (پھر اسے اپنے مریدوں میں بیان کرتے ہیں)۔‘‘