تشریح:
1۔ اس حقیقت کے علاوہ حضرت عمر ؓ کی دوخصوصیات نمایاں تھیں جو حسب ذیل ہیں:الف۔ آپ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنے میں کسی ملامت سے نہیں ڈرتے تھے اور نہ اس کی پرواہی کرتے تھے۔ کتب حدیث میں اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں اور یہ عنوان تو مستقل تصنیف کا تقاضا کرتاہے۔ ب۔ آپ دینی معاملات میں بہت سخت تھے۔ ان دوخصوصیات کی بنا پر آپ کو اللہ کی طرف سے یہ اعزاز ملا کہ شیطان آپ کا سامنا نہیں کرسکتا تھا۔ 2۔ واضح رہے کہ اس سے آپ کا معصوم ہونا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ یہ تو حضرات انبیاء ؑ کا خاصا ہے جس میں اور کوئی شریک نہیں ہے۔ 3۔ شیطان کے فرار سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ وسوسہ اندازی سے بھی عاجز ہوگیا تھا۔ (فتح الباري:61/7) 4۔ دینی پختگی اور فریضہ امر بالمعروف کی ادائیگی سے کسی حد تک شیطان کی شرارتوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ اگرچہ حضرت عمر ؓ جیسا امتیاز تو حاصل نہیں ہوسکتا، تاہم ان صفات سے شیطانی وساوس پر کنٹرول ہوسکتا ہے۔