تشریح:
1۔آدم ؑ کے پہلے بیٹے نے جو قتل نا حق کیا تھا اس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔ (المائدہ:27) بہر حال انسان کا خون ناحق تمام انبیاء علیہ السلام کی شریعتوں میں سنگین جرم قراردیا گیا ہے۔ اگر کوئی مسلمان انفرادی یا اجتماعی طور پر اس جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ خود اس کا ذمے دار ہے۔ اسلام کی نظر میں وہ سخت مجرم ہے چونکہ قابیل نے اس جرم کا راستہ سب سے پہلے اختیارکیا، لہٰذا اب جو بھی یہ راستہ اختیار کرے گا اس کا گناہ قابیل پر بھی ڈالا جائےگا اور وہ اپنا حصہ ضرور حاصل کرے گا۔ ہر نیکی اور بدی کے لیے یہی اصول ہے۔ 2۔ واضح رہے کہ قیامت کے دن جو لوگ مختلف سزاؤں سے دوچار ہوں گے ان کے دو بنیادی سبب حسب ذیل ہیں۔ (ا)جرم کی ابتدا۔ (ب) ارتکاب جرم۔ حضرت آدم ؑ کے بیٹے قابیل کو قتل ناحق سے جو حصہ ملے گا وہ ابتدائےجرم کی وجہ سے ہوگا۔ ارتکاب جرم کی بنیاد پر نہیں ہوگا لہٰذا یہ سزا مندرجہ ذیل آیت کریمہ کے خلاف نہیں۔﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ﴾ ’’کوئی بوجھ اٹھانےوالا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائےگا۔‘‘ (فاطر:35۔18) ’’قیامت کے دن تو جو کرے گا وہی بھرے گا۔‘‘ واللہ المستعان۔