تشریح:
بعض حضرات کا خیال ہے کہ جب تک مٹی کا اثر تیمم کے وقت چہرے اور ہاتھوں پر نمایاں نہ ہو اس وقت تک مٹی کا استعمال درست نہیں۔ بعض شوافع کا یہ بھی خیال ہے کہ تیمم کے لیے زمین پر ہاتھ مارنے کے بعد یہ ضروری ہے کہ غبار ہاتھوں کو لگ جائے تب تیمم درست ہوگا، جبکہ امام بخاری ؒ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پانی کی طرح مٹی کے اثرات کا چہرے اور ہاتھوں پر نمایاں ہونا ضروری نہیں، مٹی سے آلودہ ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنا طہارت ونظافت کے خلاف ہے، اس لیے تیمم کے لیے مٹی پر ہاتھ مارنے کے بعد ہاتھوں پر پھونک مار کر زائد مٹی کو اڑادیا جائے اس کے بعد چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا جائے۔ امام بخاری اس سلسلے میں جوروایت لائے ہیں وہ مختصر ہے کیونکہ روایت بخاری میں سائل کے جواب میں سیدنا عمر ؓ کا جواب منقول نہیں ہے البتہ دیگر طرق روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : جنابت کے بعد اگر پانی نہ مل سکے تو نماز نہ مل سکے تو نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ جیسا کہ سنن نسائی وغیرہ میں ہے کہ میں اگر پانی نہ پاؤں تو نماز نہیں پڑھتا ہوں تا آنکہ مجھے پانی میسر آجائے یعنی غسل کر کے نماز پڑھوں گا۔ (سنن النسائي، الطهارة، حدیث: 317) بہرحال امام بخاری ؒ کی پیش کردہ روایت سے ان کا مدعا پورا ہوتا ہے، کیونکہ اس میں ہاتھوں کو زمین پر مارنے کے بعد ان میں پھونک مارنے کی صراحت ہے۔ اب اس میں ایک اشکال ہے کہ جب روایت میں پھونک مارنے کی صراحت ہے تو امام بخاری نے عنوان میں لفظ (هَل) کیوں استعمال کیا ہے؟ اس کا جواب حافظ ابن حجرؒ نے بایں طور دیا ہے احتمال تھا کہ آپ کا پھونک مارنا مٹی کی وجہ سے ہو، یہ بھی ممکن ہے کہ ہاتھ پر کسی تنکے وغیرہ کے لگ جانے کی بنا پر ہو یا رسول اللہ ﷺ پھونک مارنے کی مشروعیت بیان کرنا چاہتے ہوں، ان احتمالات کی بنا پر امام بخاری نے عنوان میں لفظ (هَل) استعمال فرمایا ہے۔ (فتح الباري:574/1) امام بخاری کے اصول موضوعہ میں سے ہے کہ جہاں احتمالات ہوں وہاں عنوان کو (هَل) کے ساتھ مقید کر دیتے ہیں. بعض اوقات کسی خاص وجہ سے اللہ کے ہاں گرد و غبار کی بہت اہمیت ہوتی ہے، جیسا کہ جہاد فی سبیل اللہ کرتے وقت جو گردو غبار اڑتی ہے اور مجاہد کے قدموں پر یا نتھنوں میں پڑتی ہے۔ اسی طرح تیمم کا گرد و غبار بھی اللہ ہی کے لیے ہوتا ہے، لہٰذا عقلی تقاضا ہے کہ اسے دور کرنے کے لیے پھونک نہ ماری جائے، امام بخاری ؒ نے اس کی وضاحت فرمادی کہ عقلی تقاضے کے مقابلے میں نص پر عمل کیا جائے گا اور وہ ہے زمین پر ہاتھ مارنے کے بعد ہاتھوں پر پھونک مارنا۔