قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَآتَيْنَا دَاوُدَ زَبُورًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: الزُّبُرُ: الكُتُبُ [ص:160]، وَاحِدُهَا زَبُورٌ، زَبَرْتُ كَتَبْتُ، {وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُدَ مِنَّا فَضْلًا يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ} " قَالَ مُجَاهِدٌ: " سَبِّحِي مَعَهُ {وَالطَّيْرَ وَأَلَنَّا لَهُ الحَدِيدَ أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ} [سبأ: 11] الدُّرُوعَ، {وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ} [سبأ: 11] المَسَامِيرِ وَالحَلَقِ، وَلاَ يُدِقَّ المِسْمَارَ فَيَتَسَلْسَلَ، وَلاَ يُعَظِّمْ فَيَفْصِمَ {وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ} [سبأ: 11] "

3419. حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ أُنَبَّأْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتْ الْعَيْنُ وَنَفِهَتْ النَّفْسُ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ أَوْ كَصَوْمِ الدَّهْرِ قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ بِي قَالَ مِسْعَرٌ يَعْنِي قُوَّةً قَالَ فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام وَكَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

الزبربمعنی الکتب اس کا واحد زبور ہے زبرت بمعنی کتبت میں نے لکھا ۔ اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنے پاس سے فضل دیا ( اور ہم نے کہا تھا کہ ) اے پہاڑ ! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کر ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ( اوبی معہ ) کے معنی سبحی معہ ہے اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا اور لوہے کو ان کے لئے نرام کردیا تھا کہ اس سے زرہیں بنائیں ۔ سابغاتکے معنی دروعکے ہیں یعنی زرہیں ۔ وقد فی السرد کا معنی ہیں‘ اور بنانے میں ایک خاص انداز رکھ ( یعنی زرہ کی ) کیلوں اور حلقے کے بنانے میں ۔ کیلوں کو اتنا باریک بھی نہ کر کہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے اور اچھے عمل کرو ۔ بے شک تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔

3419.

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ کیا یہ بات صحیح ہے کہ تم رات بھر نماز پڑھتے رہتے ہو اور دن کو روزے سے رہتے ہو؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اگر تم ایسا کروگے تو نظر کمزور ہوجائے گی اور جسم نحیف ہوجائے گا۔ تم ہر مہینے میں تین روزے رکھ لیا کرو، یہ سال بھر کے روزے ہیں یا فرمایا کہ سال بھر کے روزوں جیسے ہیں۔‘‘ میں نے عرض کیا: میں اپنے اندر طاقت محسوس کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: ’’تم حضرت داود ؑ جیسے روزے رکھو۔ وہ ایک دن روزے سے ہوتے اور ایک دن افطار کرتے تھے لیکن جب وہ دشمن کا مقابلہ کرتے تو (میدان جنگ سے) نہیں بھاگتے تھے۔‘‘