تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دعا کرتے وقت اپنے نیک اعمال کو بطور وسیلہ پیش کرنا جائز ہے لیکن فوت شدہ کسی بزرگ کا وسیلہ دینا جائز نہیں کتاب وسنت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ہاں کسی زندہ بزرگ انسان سے دعا کرائی جا سکتی ہے۔ 2۔ حدیث میں مذکورہ تینوں اشخاص اسباب و ذرائع کی موجودگی میں محض اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے بدکاری سے باز رہا وہ قرآن کی نص کے مطابق اہل جنت سے ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اور بری خواہشات سے خود کو روک لیا تو اس کا ٹھکانا جنت ہے۔(النازعات:40-41)دوسرا اس نے صلہ رحمی کی، احادیث میں اس عمل کی بہت فضیلت آئی ہےتیسرا یہ کہ اس نے ایک حاجت مند کی ضرورت کو پورا کیا۔ ان تینوں اعمال کی برکت سے پتھراپنی جگہ سے ہٹ گیا اور وہ بخیروعافیت باہر آگئے نیز مصیبت کے وقت دعا کرنا۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا۔ ان کی خدمت بجالانا اور حرام کاری سے بچنا بہترین عمل ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے اعمال اختیار کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔