Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The advent (descent) of 'Isa (Jesus), son of Maryam (Mary) alayhis-salam)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3470.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نےکہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! عنقریب عیسیٰ ؑ تمھارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑڈالیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ موقوف کردیں گے، اس وقت مال و دولت کی فراوانی ہو گی حتی کہ اسے کوئی بھی قبول نہیں کرے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ دنیا اور اس کی ساری نعمتوں سے قیمتی ہو گا۔‘‘ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو: ’’اور کوئی بھی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو حضرت عیسیٰ ؑ کی وفات سے پہلے ان پر ایمان نہ لے آئے اور وہ قیامت کے دن ان پرگواہ ہوں گے۔‘‘
تشریح:
1۔ آیت کریمہ کا مطلب یہ ہواکہ قیامت کے قریب جو یہود نصاریٰ ہوں گے حضرت عیسیٰ ؑ ان کے زمانے میں نازل ہوں گے۔ اس وقت تمام اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔ صلیب توڑنے سے مراد نصرانیت کو ختم کرنا ہے۔ ساری دنیا میں صرف ایک ہی دین ، یعنی اسلام نافذ ہوگا۔ حضرت عیسیٰ ؑ اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کو قبول نہیں کریں گے۔ ان کے نازل ہونے سے پہلے جزیہ (ٹیکس) باقی رہے گا کیونکہ ہم مال کے محتاج ہیں جبکہ ان کے نازل ہونے کے بعد اس قدر مال کی بہتات ہوجائے گی کہ جذیے وغیرہ کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس لیے اسے ختم کردیا جائے گا، نیز جب اہل کتاب مسلمان ہوجائیں گے تو جزیہ کن لوگوں سے لینا ہے۔ عدل وانصاف کے باعث برکات نازل ہوں گی اور خیرات کی بارشیں ہوں گی۔ اس وقت زمین اپنے تمام خزانے باہر نکال دے گی۔ کیونکہ اس وقت کوئی بھی مال ودولت کی طرف خیال نہیں کرےگا، اس لیے اس زمانے میں اللہ کاقرب مال خرچ کرنے سے نہیں بلکہ عبادات بدنیہ سے ملے گا، حتی کہ ایک سجدہ دنیا ومافیها سے بڑھ کرہوگا۔ 2۔ بہرحال قرب قیامت کے وقت حضرت عیسیٰ ؑ کے آسمان سے نازل ہونے پر اُمت اسلامیہ کا اجماع ہے اور اس سلسلے میں احادیث حد تواتر کو پہنچتی ہیں جنھیں ہم آئندہ بیان کریں گے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3316
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3448
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3448
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3448
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نےکہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! عنقریب عیسیٰ ؑ تمھارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑڈالیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ موقوف کردیں گے، اس وقت مال و دولت کی فراوانی ہو گی حتی کہ اسے کوئی بھی قبول نہیں کرے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ دنیا اور اس کی ساری نعمتوں سے قیمتی ہو گا۔‘‘ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو: ’’اور کوئی بھی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو حضرت عیسیٰ ؑ کی وفات سے پہلے ان پر ایمان نہ لے آئے اور وہ قیامت کے دن ان پرگواہ ہوں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ آیت کریمہ کا مطلب یہ ہواکہ قیامت کے قریب جو یہود نصاریٰ ہوں گے حضرت عیسیٰ ؑ ان کے زمانے میں نازل ہوں گے۔ اس وقت تمام اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔ صلیب توڑنے سے مراد نصرانیت کو ختم کرنا ہے۔ ساری دنیا میں صرف ایک ہی دین ، یعنی اسلام نافذ ہوگا۔ حضرت عیسیٰ ؑ اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کو قبول نہیں کریں گے۔ ان کے نازل ہونے سے پہلے جزیہ (ٹیکس) باقی رہے گا کیونکہ ہم مال کے محتاج ہیں جبکہ ان کے نازل ہونے کے بعد اس قدر مال کی بہتات ہوجائے گی کہ جذیے وغیرہ کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس لیے اسے ختم کردیا جائے گا، نیز جب اہل کتاب مسلمان ہوجائیں گے تو جزیہ کن لوگوں سے لینا ہے۔ عدل وانصاف کے باعث برکات نازل ہوں گی اور خیرات کی بارشیں ہوں گی۔ اس وقت زمین اپنے تمام خزانے باہر نکال دے گی۔ کیونکہ اس وقت کوئی بھی مال ودولت کی طرف خیال نہیں کرےگا، اس لیے اس زمانے میں اللہ کاقرب مال خرچ کرنے سے نہیں بلکہ عبادات بدنیہ سے ملے گا، حتی کہ ایک سجدہ دنیا ومافیها سے بڑھ کرہوگا۔ 2۔ بہرحال قرب قیامت کے وقت حضرت عیسیٰ ؑ کے آسمان سے نازل ہونے پر اُمت اسلامیہ کا اجماع ہے اور اس سلسلے میں احادیث حد تواتر کو پہنچتی ہیں جنھیں ہم آئندہ بیان کریں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحاق بن راہویہ نےبیان کیا ہم کویعقوب بن ابراہیم نےخبردی ،کہا مجھ سےمیرے والد نے بیان کیا ،ان سےصالح بن کیسان نے،ان سےابن شہاب نے،ان سے سعید بن مسیب نے اورانہوں نے حضرت ابوہریرہ سےسنا، انہوں نے کہا کہ رسول کریم ﷺ نےفرمایا ، اس ذات کےقسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ،وہ زمانہ قریب ہےکہ عیسیٰ ابن مریم ؑ تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سےنازل ہوں گے ۔وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سور کومارڈالیں گے اور جزیہ موقوف کردیں گے ۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہوجائے گی کہ کوئی اسےلینے والا نہیں ملے گا۔اس وقت کا ایک سجدہ دنیا ومافیھا سےبڑھ کرہوگا۔ پھر حضرت ابوہریرہ نےکہاکہ اگر تمہاراجی چاہے تویہ آیت پڑھ لو ’’اورکوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہوگا جوعیسیٰ کی موت سےپہلے اس پرایمان نہ لائے اور قیامت کےدن وہ ان پرگواہ ہوں گے۔،،
حدیث حاشیہ:
آیت کامطلب یہ ہواکہ قیامت کےقریب جو یہود و نصاریٰ ہوں گے اور حضرت عیسیٰ ان زمانے میں نازل ہوں گےتو اس زمانے کےاہل کتاب ان کے اوپر آئیں گے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سےایسا ہی منقول ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "By Him in Whose Hands my soul is, surely (Jesus,) the son of Mary will soon descend amongst you and will judge mankind justly (as a Just Ruler); he will break the Cross and kill the pigs and there will be no Jizya (i.e. taxation taken from non Muslims). Money will be in abundance so that nobody will accept it, and a single prostration to Allah (in prayer) will be better than the whole world and whatever is in it." Abu Hurairah (RA) added "If you wish, you can recite (this verse of the Holy Book): -- 'And there is none Of the people of the Scriptures (Jews and Christians) But must believe in him (i.e Jesus as an Apostle of Allah (ﷺ) and a human being) Before his death. And on the Day of Judgment He will be a witness Against them." (4.159) (See Fateh Al Bari, Page 302 Vol 7)