تشریح:
1۔ اس حدیث میں حضرت عقبہ سے مراد حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو بدری ؓ ہیں اور اس سے پہلے حدیث 3478۔ میں عقبہ بن عبدالغافر ہیں یہ دونوں الگ الگ ہیں اس حدیث کی تشریح ہو چکی ہے۔ دیکھیں حدیث 3452۔ وہاں اس آدمی کے متعلق وضاحت تھی کہ وہ کفن چور تھا۔ بہر حال اس شخص نے اپنے خیال کے مطابق اخروی عذاب سے بچنے کا ایک خود ساختہ طریقہ تجویز کیا مگر اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اس نے راکھ کے ایک ایک ذرے کو جمع کر کے اس شخص کو حساب کے لیے اپنے سامنے کھڑا کر لیا۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسے باطل خیالات سرا سر فطرت انسانی کے خلاف ہیں۔