تشریح:
1۔ امام بخاری ؒنے اس حدیث کو یہاں مختصر طور پر بیان کیا ہے قبل ازیں یہ روایت پوری تفصیل کے ساتھ ہی بیان ہوچکی ہے۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3374) 2۔اس حدیث میں حضرت یوسف ؑ کی تخصیص دو وجہ سے ہے:ایک تو شان نبوت کی وجہ سے ہے، دوسرے نسلی اعتبار سے چار پشتوں میں نبوت چلی آرہی ہے، یعنی ان کا نسب بھی عالی ہے اور حسب وکردار بھی بلند ہے۔ اگر عالی نسب کے ساتھ کردار اچھا ہوتو سونے پر سہاگہ والی بات ہے۔ ہرقل نے بھی کہا تھا:انبیاء ؑ ہمیشہ عالی نسب ہوتے ہیں۔ واللہ المستعان۔