قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

3511 .   حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ يَعْنِي الْوِصَالَ فِي الشَّعَرِ تَابَعَهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ

صحیح بخاری:

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب::

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3511.   حضرت سعید بن مسیب  ؒسے روایت ہے، انھوں نے کہا: حضرت امیر معاویہ بن ابو سفیان  ؓ جب آخری بار مدینہ طیبہ تشریف لائے تو انھوں نے ہمارے سامنے خطبہ پڑھا اورمصنوعی بالوں کی ایک لٹ نکالی، پھر فرمایا: میں نہیں سمجھتا تھا کہ یہودیوں کے علاوہ کوئی اور یہ کام کرتا ہوگا۔ بے شک نبی کریم ﷺ نے اس کانام جھوٹ اور فریب رکھا ہے، یعنی زینت کے لیے اپنے اصلی بالوں میں مصنوعی بال ملانا۔ غندر نے شعبہ سے روایت کرنے میں آدم  کی متابعت کی ہے۔