تشریح:
صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خضاب نہیں لگایا۔آپ کے زیریں لب اور ٹھوڑی کے درمیان اور سر میں چند بال سفید تھے۔(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:6077 (2341) آپ کے اس قدر بال سفید نہ تھے کہ انھیں خضاب لگا کر رنگنے کی ضرورت پڑتی لیکن دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالوں کو خضاب لگایا کرتے تھے۔(مسندأحمد:163/4)حضرت ابورمثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آیا تو آپ نے اپنی ڈاڑھی پر مہندی لگا رکھی تھی۔(سنن أبي داود، الترجل، حدیث:4208)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ڈاڑھی کو ورس زعفران سے زرد فرمایا کرتے تھے۔(سنن أبي داود، الترجل، حدیث:4210)ان مختلف روایات میں تطبیق کی دوصورتیں ہوسکتی ہیں:©۔مختلف روایات کو مختلف حالات پر محمول کیا جائے،یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کبھی اپنے بالوں کو خضاب لگایا اور اکثر اوقات خضاب کے بغیر ہی رہنے دیا۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اکثرحالات کو پیش نظر رکھا جبکہ دوسرے حضرات نے کبھی کبھار کی حالت کو بیان کردیا۔(شرح صحیح مسلم للنووی:209/2)انکارو اثبات کی صورت میں اثبات کو مقدم کیاجاتا ہے کیونکہ کسی چیز کو ثابت کرنے والے کے پاس اضافی معلومات ہوتی ہیں جونفی کرنے والے کے پاس نہیں ہوتیں۔خاص طور پر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی روایت کو مقدم کیاجائے گا کیونکہ ظن غالب ہے کہ انھوں نے اپنی ہمشیر ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خضاب کے متعلق معلومات حاصل کی ہوں گی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک کو صاف کرتے دھوتے اور کنگھی کرتے وقت بالوں کا مشاہدہ ک رتی رہتی تھیں۔یہ معلومات حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس نہ تھیں۔(فتح الباري:354/10)