تشریح:
1۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مباارک کان کی لو سے زیادہ اور کندھوں سے کم تھے،یعنی زیادہ لمبے اور نہ بالکل چھوٹے بلکہ متوسط درجے کے تھے۔(مسند أحمد:108/6)حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال نصف کانوں تک تھے۔(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:6069(2338)حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے موقع پر مکہ تشریف لائے تو آپ کے چار گیسو تھے۔(شمائل ترمذی ص:44)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ آپ کے بال کانوں کی لوتک ہوتے،بعض اوقات کندھوں تک پہنچ جاتے۔کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ آپ بالوں کی مینڈھیاں بنالیتے پھر دایاں کان دونوں گیسوؤں کے درمیان اور بایاں کان بھی دونوں گیسوؤں کے درمیان بڑا حسین اور خوشنما منظر پیش کرتا۔ایسا معلوم ہوتا کہ گھنے سیال بالوں کے درمیان خوبصورت کان چمک دار ستاروں کی طرح جگمگارہے ہیں۔(دلائل النبوة:298/1)2۔ان روایات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کیونکہ جب بالوں میں کنگھی کرتے تو کندھوں تک پہنچ جاتے،کچھ وقت گزرنے تک کانوں کی لوتک آجاتے کیونکہ آپ کے بال شکن دار تھے۔اگردوران سفر میں کنگھی کرنے کا موقع نہ ملتا تو گیسوؤں کی شکل اختیار کرلیتے۔ان بالوں کی مختلف اوقات میں مختلف کیفیات ہوتی تھیں۔