تشریح:
1۔ مذکورہ واقعہ غزوہ احزاب کے موقع پر پیش آیا۔ حضرت ابو طلحہ ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرانورپر کمزوری کے اثرات دیکھے تھے ایک روایت میں ہے کہ حضرت انس ؓنے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ نے اپنے پیٹ پر کپڑا باندھا ہوا تھا ۔ انھیں پتہ چلا کہ آپ نے بھوک کی وجہ سے ایسا کیا ہے وہ فرماتے ہیں میں نے حضرت ابو طلحہ ؓ سے اس کا ذکر کیا تو انھوں نے حتی الوسع کھانے کا بندو بست فرمایا۔(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث:5323(2040)ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خود انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے گھی کو مس کیا پھر روٹی پر ہاتھ پھیرا تو وہ بڑی ہو گئی۔ آپ نے بسم اللہ پڑھی اسی طرح وہ روٹی بڑی ہوتی گئی حتی کہ بڑا برتن اس روٹی سے بھر گیا۔(صحیح ابن حبان بلبان:94/12 )ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بسم اللہ پڑھ کر دعا فرمائی:’’اے اللہ! اس میں برکت ڈال دے۔‘‘(مسند أحمد:242/3)بہر حال اس تھوڑے سے کھانے میں اتنی برکت پڑی کہ ستر یا اسی آدمیوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔آخرمیں رسول اللہ ﷺ اور اہل خانہ نے اسے تناول کیا۔ پھر بھی کھانا بچ گیا تو ہمسایوں میں تقسیم کر دیا گیا۔(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث:5321(2040)ایک روایت میں ہےکہ جوکھانا بچ گیا تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک جگہ اکٹھا کر کے اس پر برکت کی دعا فرمائی تو وہ اتنا ہی ہو گیا جس قدر پہلے تھا۔(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث:5318(2040)2۔قبل ازیں تکثیر پانی کا معجزہ تھا۔ اس حدیث سے تکثیرطعام کا علم ہوا۔ اس سے عجیب تر معجزہ یہ ہے جسے حضرت جابر ؓ نے بیان کیا ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھوک کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا:’’اللہ اس کا ضرور بندو بست کرے گا۔‘‘ چنانچہ بعد ازاں ہم ساحل سمندر پر آئے تو سمندر نے بہت بڑی مچھلی باہر پھینک دی۔ ہم نے سمندر کے کنارے آگ جلائی اور اسے بھون بھون کر کئی دن تک کھاتے رہے۔ وہ اتنی بڑی تھی کہ ہم پانچ آدمی اس کی آنکھ کے خول میں چھپ کر بیٹھ گئے پھر ہم نے اس کی پسلی کی ہڈی کو زمین پر کھڑا کیا تو ایک لمبا آدمی جس اونٹ بھی طویل القامت تھا اسے نیچے سے گزاراگیا تو وہ آسانی سے گزر گیا۔ اس کا سر چوٹی سے نہیں ٹکرایا۔(صحیح مسلم، الزھدوالرقائق، حدیث:7520۔3014)