تشریح:
1۔امام نووی ؒنے لکھا ہے کہ بعض روایات میں خواب کے یہ الفاظ ہیں۔’’میں نے خواب میں گائے دیکھی جسے ذبح کیا جا رہا تھا۔‘‘ اس اضافے سے خواب کی تعبیر مکمل ہو جاتی ہے کیونکہ گائے کا ذبح ہونا غزوہ اُحد میں مسلمانوں کا شہید ہونا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے خواب میں واللہ خیر کا کلمہ بھی سنا تھا۔اس کے معنی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ثواب بہتر ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے غزوہ اُ حد میں شہید ہونے والوں کا معاملہ اچھا کیا کیونکہ ان کے دنیا میں رہنے سے ان کا شہید ہونا بہتر تھا اور "ثواب الصدق"سے مراد غزوہ احد کے بعد آنے والے حالات ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو بدر ثانیہ کے بعد عنایت فرمائے۔ یعنی اہل ایمان کے دلوں کو ثابت رکھا۔ اہل ایمان کو خبر دی گئی تھی کہ تمھارے مقابلے کے لیے بہت سے کفار جمع ہیں اور انھیں بہت ہراساں کیا گیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو محفوظ اور مضبوط رکھا اور ان میں ایمان کا استحکام ہوا۔ انھوں نے برجستہ کہا:﴿حَسْبُنَا اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾ (آل عمران:173/3) اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جن سے مسلمانوں کو ڈرایا گیا تھا وہ خود ہیبت ناک شکست سے دوچار ہوئے۔(عمدة القاري:258/11)2۔یہ حدیث نبوت کی دلیل اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک سچے خواب کی خبر دی پھر خود ہی اس کی تعمیر فرمائی۔ وہ تعبیر حرف بہ حرف پوری ہوئی ۔ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں۔ حدیث میں بدر سے مراد موعد بدر یعنی بدر ثانیہ ہے جواحد کے بعد ہوا تھا جس میں لرائی نہیں ہوئی تھی کیونکہ حسب وعدہ مشرکین نہ آئے البتہ مسلمانوں نے وعدہ خلافی نہیں کی بلکہ اپنے وعدے کو سچا کر دکھایا ۔ صدق سے اسی طرف اشارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ یہ دیا کہ بعد ازاں فتح قریظہ اور فتح خیبر واقع ہوئی۔(فتح الباري:512/12)