قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَهُ أَبُو سَعِيدٍ

3668. فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: أَلا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لاَ يَمُوتُ، وَقَالَ: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ} [الزمر: 30]، وَقَالَ: {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ} [آل عمران: 144]، قَالَ: فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْكُونَ، قَالَ: وَاجْتَمَعَتِ الأَنْصَارُ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَقَالُوا: مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الجَرَّاحِ، فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ فَأَسْكَتَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ كَلاَمًا قَدْ أَعْجَبَنِي، خَشِيتُ أَنْ لاَ يَبْلُغَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ، فَقَالَ فِي كَلاَمِهِ: نَحْنُ الأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الوُزَرَاءُ، فَقَالَ حُبَابُ بْنُ المُنْذِرِ: لاَ وَاللَّهِ لاَ نَفْعَلُ، مِنَّا أَمِيرٌ، وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لاَ، وَلَكِنَّا الأُمَرَاءُ، وَأَنْتُمُ الوُزَرَاءُ، هُمْ أَوْسَطُ العَرَبِ دَارًا، وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا، فَبَايِعُوا عُمَرَ، أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الجَرَّاحِ، فَقَالَ عُمَرُ: بَلْ نُبَايِعُكَ أَنْتَ، فَأَنْتَ سَيِّدُنَا، وَخَيْرُنَا، وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ، وَبَايَعَهُ النَّاسُ، فَقَالَ قَائِلٌ: قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، فَقَالَ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ ،

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یہ ابوسعید ؓ سے مروی ہے۔اس باب کے ذیل میں بہت سی روایات درج کی گئی ہیں جن سے کسی نہ کسی طرح سے حضرت سید نا ابوبکر صدیق کی فضیلت نکلتی ہے۔ اس نکتہ کو سمجھ کر مندرجہ ذیل روایات کا مطالعہ کرنا نہایت ضروری ہے۔

3668.

حضرت ابوبکر ؓنے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی، پھر فرمایا: توجہ سے سنو!جو شخص حضرت محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا اسے معلوم ہونا چاہیے کہ حضرت محمد ﷺ کی وفات ہوچکی ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتاتھا تو بے شک اللہ تعالیٰ زندہ جاویدہے اور اس پرکبھی موت نہیں آئے گی، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی:  ’’بے شک آپ مرنے والے ہیں اور وہ بھی مرنے والے ہیں۔‘‘ نیز یہ آیت بھی تلاوت فرمائی: ’’حضرت محمد ﷺ صرف رسول ہیں۔ آپ سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ اگرآپ وفات پاجائیں یا شہید کر دیے جائیں تو کیاتم سب اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟اور جو کوئی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے گا وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکے گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو اچھی جز ادے گا۔‘‘ یہ سن کر لوگ بے اختیار رونے لگے اور انصار حضرت سعد بن عبادہ  ؓ کے پاس سقیفہ بنو ساعدہ میں جمع ہوگئے اور کہنے لگے: ایک امیر ہم میں سے ہو گا اور ایک امیر تم میں سے ہوگا۔ حضرت ابوبکر  ؓ ، حضرت عمر  ؓ ، اور حضرت ابوعبیدہ بن جراح  ؓ  ان کے پاس گئے۔ حضرت عمر  تقریر کرنا چاہتے تھے۔ لیکن حضرت ابوبکر  نے انھیں چپ کرادیا۔ حضرت عمر  ؓ  فرماتے تھے: واللہ!میرا ارادہ یہ تھا کہ میں نے ایک بہت اچھی تقریر تیار کرلی تھی۔ میراخیال تھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ معاملے کی گہرائی تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ بہرحال حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تقریر شروع کی۔ واقعی وہ تمام لوگوں سے زیادہ بلیغ ثابت ہوئے۔ انھوں نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے فرمایا: ہم مہاجرین امراء اور حکام ہوں گے اور تم انصار ہمارے وزیر ہوں گے۔ اس دوران میں حباب بن منذر  ؓ نے فرمایا: واللہ!ہم ایسا نہیں کریں گے بلکہ ایک امیر ہم میں سے اور ایک امیر تم میں سے ہوگا۔ ابوبکر  ؓ نےفرمایا: ایسا نہیں ہوگا بلکہ ہم امراء ہوں گے اور تم وزراء ہوگے کیونکہ محل وقوع کے اعتبار سے قریش تمام عربوں سے بہتر اور افعال وکردار کے لحاظ سے افضل ہیں، لہذا تم سب حضرت عمر یا ابوعبیدہ بن جراح کی بیعت کرلو۔ حضرت عمر  ؓ نےفرمایا: نہیں، ہم تو آپ ہی کی بیعت کریں گے کیونکہ آپ ہمارے سردار، ہم میں سے افضل اور ہم سب میں سے رسول اللہ ﷺ کو زیادہ محبوب ہیں۔ پھر حضرت عمر  ؓ نے حضرت ابوبکر  ؓ کاہاتھ پکڑا اور ان کی بیعت کرلی اور اس کے بعد تمام لوگوں نے آپ کی بیعت کرلی۔ کسی کہنے والے نے کہا: تم نے حضرت سعد بن عبادہ  ؓ کو ہلاک کرڈالا ہے، یعنی اسے نظر انداز کردیاہے۔ حضرت عمر  ؓ نے فرمایا: اسے تواللہ نے ہلاک کیا ہے۔