قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَهُ أَبُو سَعِيدٍ

3669. وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ القَاسِمِ، أَخْبَرَنِي القَاسِمُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: شَخَصَ بَصَرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ثَلاَثًا، وَقَصَّ الحَدِيثَ، قَالَتْ: فَمَا كَانَتْ مِنْ خُطْبَتِهِمَا مِنْ خُطْبَةٍ إِلَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهَا لَقَدْ خَوَّفَ عُمَرُ النَّاسَ، وَإِنَّ فِيهِمْ لَنِفَاقًا فَرَدَّهُمُ اللَّهُ بِذَلِكَ،

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یہ ابوسعید ؓ سے مروی ہے۔اس باب کے ذیل میں بہت سی روایات درج کی گئی ہیں جن سے کسی نہ کسی طرح سے حضرت سید نا ابوبکر صدیق کی فضیلت نکلتی ہے۔ اس نکتہ کو سمجھ کر مندرجہ ذیل روایات کا مطالعہ کرنا نہایت ضروری ہے۔

3669.

ایک دوسری سند سے حضرت عائشہ  ؓ سے مروی ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ نے اپنی آنکھیں اوپر اٹھائیں، پھر تین مرتبہ فرمایا: ’’(اے اللہ!) مجھے ملا اعلیٰ میں داخل کردے۔‘‘ اور بقیہ حدیث بیان کی۔ حضرت عائشہ  ؓ  فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں حضرات کے خطاب سے بہت فائدہ پہنچایا۔ حضرت عمر  ؓ  لوگوں کو ڈراتے تھے تاکہ لوگوں میں کہیں نفاق نہ پھوٹ پڑے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی وجہ سے اس نفاق کو دورکردیا۔